Maktaba Wahhabi

355 - 413
فرماتے ہیں: وہ ابن جریج رحمۃ اللہ علیہ پر جھوٹ بولتا ہے۔ امام ابوثور رحمۃ اللہ علیہ جیسے فقیہ محدث فرماتے ہیں: میں نے اس سے بڑا جھوٹا کوئی نہیں دیکھا اس کی زبان پر ’ابن جریج عن عطاء‘ ہوتا تھا۔ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں: کہ حدیث اس کا فن نہ تھا وہ ضعیف ہے جیسا کہ ابن نمیر رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ سے مذکور ہے کہ وہ ابن جریج رحمۃ اللہ علیہ پر جھوٹ بولتا تھا۔ امام ابوداود رحمۃ اللہ علیہ نے اسے کذاب غیر ثقۃ کہا ہے، امام یعقوب، عقیلی اور الساجی رحمۃ اللہ علیہم نے بھی اسے کذاب کہا ہے۔ امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ اور امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: ’لیس بثقۃ ولا مأمون‘ امام علی بن مدینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس کی حدیث نہ لکھی جائے۔ امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ نے ضعیف متروک کہا ہے۔ امام صالح جزرہ رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: وہ لیس بشیء ہے اور وہ ہمارے محدثین کے نزدیک اور اس کے اپنے اصحاب کے ہاں بھی قابل تعریف نہیں ہے ۔ ابواسامہ رحمۃ اللہ علیہ اسے خبیث کہتے تھے، یزید بن ہارون رحمۃ اللہ علیہ سے کہا گیا آپ حسن کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ انھوں نے فرمایا: کیا وہ مسلمان ہے؟ نصر بن شمیل نے حسن کی کتاب نقل کرنے والے سے کہا تو اپنے شہر میں شر لے گیا ہے۔[1] ہم نے لسان المیزان وغیرہ سے حسن کے بارے میں صرف الفاظِ جرح نقل کرنے پر اکتفاء کی ہے۔ اس کے دیگر عمل وکردار کی مکروہ داستان ذکر کرنے سے حیا مانع ہے۔ اس سے اس کے مجدد ہونے کی قلعی کھل جاتی ہے دوسری صدی کے مجدد تو امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ سمجھے جاتے ہیں۔ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے ’ تحفۃ المہتدین بأخبار المجددین‘ کے نام سے ایک ارجوزہ میں مجددین کا ذکر کیا ہے اس میں بھی امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کو دوسرے قرن کا مجدد قرار دیا ہے۔[2] معلوم شدکہ علامہ کوثری نے اپنے روایتی انداز میں حسن لؤلؤی کے دفاع کی کوشش کی ہے،مگر علامہ المعلمی رحمۃ اللہ علیہ نے ان کا گھر پورا کر دیا ہے اور مدلل طور پر اس کی تردید کی ہے۔ شائقین اس کی تفصیل التنکیل میں ملاحظہ فرمائیں۔[3]
Flag Counter