Maktaba Wahhabi

328 - 413
3. فرمایاگیا کہ امام وکیع رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے: وہ صالح انسان ہے اس کی کتابیں ضائع ہو گئیں حفظاً روایت کرتا تھا تو اس بنا پر اس کی مرویات میں مناکیر آئی ہیں۔ افسوس کہ اس جرح کو بھی انھوں نے توثیق سمجھا ۔ وہ نیک شخص تھا،مگر اس کی روایات منکر ہیں۔ مولانا صاحب نے صالح اور صالح الحدیث میں غالباً فرق ملحوظ نہیں رکھا جس کی بنا پر اسے بھی توثیق سمجھ رہے ہیں۔ 4. امام الساجی رحمۃ اللہ علیہ کا قول بھی اپنی تائید میں نقل کیا،مگر افسوس اسے انھوں نے مکمل نقل کرنے سے گریز کیا۔ مبادا اس کا بھانڈا چوراہے میں پھوٹ پڑے۔ ان کا مکمل کلام ہم پہلے نقل کر آئے ہیں۔ 5. فرمایاگیا: کہ اس سے ثوری، شریک اورشعبہ رحمۃ اللہ علیہم نے روایت کی ہے اور شعبہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے ثقہ شیوخ سے ہی روایت کرتے ہیں۔ عرض ہے کہ علامہ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے: ((ھو من شیوخ شعبۃ المجمع علی ضعفھم، ولکن کان من عباد اللّٰه الصالحین)) [1] ’’وہ شعبہ رحمۃ اللہ علیہ کے ان شیوخ میں سے ہے جن کے ضعف پر اجماع ہے۔ البتہ وہ اللہ کے نیک بندوں میں سے تھا۔‘‘ جس سے معلوم ہوا کہ شعبہ کے تمام شیوخ ثقہ نہیں ہیں جیسا کہ اس کی تفصیل بیان ہوچکی ہے۔ البتہ العرزمی نیک شخص تھا جیسا کہ امام الساجی رحمۃ اللہ علیہ نے ’’صالح‘‘ فرمایا ہے۔ بلکہ امام ابو حاتم رحمۃ اللہ علیہ تو فرماتے ہیں۔ ((روی عنہ شعبۃ وسلیمان علی التعجب وھو ضعیف الحدیث جداً)) [2]
Flag Counter