Maktaba Wahhabi

312 - 413
کہا ہے اور اس کا تابعین میں شمار ہوتا ہے۔ نافع بن محمود بن ربیع کا شمار بھی تو تابعین کے زمرہ میں ہوتا ہے۔ امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ ، امام دارقطنی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ کی توثیق کے باوجود وہ فرماتے ہیں: ’’وہ مجہول ہے۔‘‘[1] جیسا کہ پہلے گزر چکا ہے۔ ام شریک صحابیہ رضی اللہ عنہا ہیں، امام ابن ماجہ نے ’ شھر بن حوشب حدثتنی أم شریک الأنصاریۃ‘ کی سند سے ایک روایت ذکر کی ہے کہ ((أمرنا رسول اللّٰه صلي اللّٰهُ عليه وسلم أن نقرأ علی الجنازۃ بفاتحۃ الکتاب)) ’’کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم فرمایا کہ ہم جنازہ میں فاتحۃ الکتاب پڑھیں۔‘‘ مولانا عثمانی نے مجموعی طور پر تو اس کی اسناد کو حسن قرار دیا ہے۔[2] لیکن محترمہ ام شریک رضی اللہ عنہا کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ((إن أم شریک ھذہ لاتعرف ھل ھی التی تزوجھا النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم ثم قال ’إنی أکرہ غیرۃ الأنصار‘ أم ھی التی أمرت فاطمۃ بنت قیس أن تعتد عندھا، واختلف فی تعیینھا اختلافاً کثیراً کما یظہر من الاصابۃ[3] وجہالۃ الصحابۃ وإن کانت لاتضر ولکن یبعد أن یخفی أمر النبی صلي اللّٰهُ عليه وسلم لاسیما أمرہ فی صلاۃ الجنازۃ التی حالھا أکشف للرجال من النساء علی أجلۃ الصحابۃ وتعرفہ ھذہ المجہولۃ إن ذلک لعجیب)) الخ[4] ’’یہ ام شریک رضی اللہ عنہا معروف نہیں، کیا یہ وہ ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شادی کی،پھر فرمایا میں نے انصار کی غیرت کی بنا پر اس سے خلوت نہیں کی۔ یا یہ وہ ہے
Flag Counter