Maktaba Wahhabi

135 - 413
اس لیے جہاں یہ معلق اثر بے سند ہے صحیح سند سے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور متعدد صحابہ کے عمل کے بھی منافی ہے۔ اسی طرح امام محمد فرماتے ہیں: ((بلغنا أن المسح علی العمامۃ کان فترک)) ’’ہمیں پہنچا ہے کہ پگڑی پر مسح پہلے تھا پھر متروک ہو گیا۔‘‘[1] مسح عمامہ کے متروک ہونے کی یہ روایت کہاں ہے ؟یہ ذمہ داری بھی ان حضرات پر ہے جو فرماتے ہیں کہ امام محمد کی بلاغات مسند ہیں۔ مولانا عبد الحی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا ہے: ((لم نجد إلی الآن مایدل علی کون مسح العمامۃ منسوخاً لکن ذکروا أن بلاغات محمد مسندۃ فلعل عندہ وصل باسنادہ)) ’’ہم نے اب تک کوئی ایسی روایت نہیں پائی جو دلالت کرتی ہو کہ پگڑی پر مسح منسوخ ہے البتہ وہ(احناف) ذکر کرتے ہیں کہ امام محمد کی بلاغات مسند ہیں شائد ان کے پاس اس کی کوئی متصل سند ہو۔‘‘[2] بجا فرمایاکہ کہنے والوں نے یہ دعویٰ کیاہے، مگر محض دعوی سے تو کوئی بات صحیح ثابت نہیں ہو جاتی۔ مولانا لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ نے مدعیوں کی طرف سے اس کا جواب دے دیا مگر وہ خود اس پر مطمئن نہیں۔ پہلی دو روایتوں کے بارے میں اس دعویٰ کا سہارا انھوں نے بھی نہیں لیا۔ مولانا عثمانی رحمۃ اللہ علیہ نے اعلاء السنن جلد اول میں مسح عمامہ کی تردید میں اپنے مسلک کے مطابق طویل بحث کی، امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی اس بلاغاً روایت کا بھی ذکر کیا ،مگر اس کو بالاسناد ذکر انھوں نے بھی نہیں کیا۔ کاش کوئی ہمت کر کے اس کا ثبوت دے تاکہ اس مسئلہ میں نزاع تو ختم ہو پائے۔ اسی طرح ایک اور مقام دیکھئے مکہ مکرمہ میں فتح مکہ کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بغیر
Flag Counter