Maktaba Wahhabi

136 - 413
احرام میں داخلے کے جواب میں امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((وقد بلغنا أنہ حین أحرم من حنین قال: ھذہ العمرۃ لدخولنا مکۃ بغیر إحرام یعنی یوم الفتح )) الخ ’’ہمیں یہ بات پہنچی ہے کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین سے احرام باندھا تھا تو فرمایا تھا کہ یہ عمرہ فتح مکہ کے دن بغیر احرام کے مکہ میں داخلہ کی وجہ سے ہے۔‘‘ [1] اسی بناپر امام محمد نے فرمایا ہے کہ (حج وعمرہ کے علاوہ بھی) اگر کوئی بلا احرام مکہ مکرمہ میں چلا جائے تو اس پر لازم ہے کہ اس کے عوضانے میں حد حرم سے باہر جا کر عمرہ یا حج کا احرام باندھے اور عمرہ یا حج کرے۔ اولاً: عرض ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین سے نہیں بلکہ حنین سے واپسی پر جعرانہ سے احرام باندھا تھا۔ ثانیاً: وہاں سے احرام باندھتے ہوئے جو بات آپ کی طرف سے بلاغاً کہی گئی وہ کہاں ہے؟ ذخیرہ کتب میں اس کا کہاں ذکر ہے؟ مولانا لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی التعلیق الممجد میں یہ کہہ کر کہ ’واللہ أعلم بنیتہ‘ کہ اللہ ہی آپ کی نیت کو بہتر جانتے ہیں، خاموشی اختیار کی۔ اور اسے مسند بنانے کے تکلف سے گریز ہی کیا ہے۔ یہاں یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ امام محمد شیبانی رحمۃ اللہ علیہ بلاشبہ مجتہد ہیں اورفقہ اہلِ الرأی کے امام ہیں،مگر محدثین کے نزدیک وہ سخت مجروح ہیں اور ان کا شمار بھی ائمہ جرح وتعدیل میں نہیں ہوتا۔ اس لیے محدثین کے نزدیک تو ان کی روایات ہی محلِ نظر اور ناقابلِ اعتبار ہیں اور احناف نے اپنی عقیدت کے تناظر میں جس اعتماد کا اظہار کیا ہے اس کا فن روایت سے کوئی تعلق نہیں۔ ہم اس حوالے سے کچھ کہنا مناسب نہیں سمجھتے ۔ ہمارا مقصد تو ان کے بارے میں بتلائے گئے ضابطوں کا جائزہ ہے۔
Flag Counter