Maktaba Wahhabi

130 - 413
یہاں بھی دیکھئے :حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ ہی نے ابراہیم بن یزید کو متروک نہیں کہابلکہ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ ،نسائی اور علی بن جنید رحمۃ اللہ علیہ نے بھی متروک کہا ہے۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے: ’ سکتواعنہ‘ اور الدولابی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اس کے معنی ہیں ’ ترکوہ‘ کہ محدثین نے اسے ترک کر دیا ہے۔ امام ابنِ معین رحمۃ اللہ علیہ نے لیس بثقۃ ولیس بشیء، امام ابوزرعہ، ابو حاتم دارقطنی رحمۃ اللہ علیہم نے منکر الحدیث، امام ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہے کہ اس نے عمرو بن دینار، ابو النربیر اور محمد بن عباد سے بہت سی منکر احادیث روایت کی ہیں حتی کہ دل میں آتا ہے کہ اس نے قصداً ایسا کیا ہے۔ امام عبد الرحمن بن مہدی رحمۃ اللہ علیہ اور یحییٰ قطان رحمۃ اللہ علیہ نے اس سے کوئی روایت نہیں لی۔ امام ابن المدینی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: وہ ضعیف ہے میں نے اس سے کچھ نہیں لکھا۔ امام ابن سعد رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ضعیف کہا ہے ابو اسحاق رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :میں نے امام ابن المبارک رحمۃ اللہ علیہ سے ابراہیم کی روایت کا سوال کیا تو انھوں نے اس کی حدیث بیان کرنے سے انکار کر دیا، عبد العزیز بن ابی رزمہ نے سفارش کی کہ اسے ابراہیم کی حدیث سنادیں تو امام عبد اللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: جس گناہ سے میں تو بہ کر چکا تم اسے دوبارہ کروانا چاہتے ہو۔ امام البرقی رحمۃ اللہ علیہ نے تو کہا کہ’ یتھم بالکذب‘ وہ جھوٹ بولتا تھا۔صرف ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ ہیں جنھوں نے فرمایا: وہ اگر چہ ضعف سے متصف ہے تاہم اس کی حدثیں لکھی جائیں۔[1] مگر امام ابن عدی کی یہ رائے امام ابن المدینی ، امام احمد، نسائی، بخاری اور ابنِ حبان رحمۃ اللہ علیہم وغیرہ کے برعکس ہے ۔اس لیے حافظ ابنِ حجر رحمۃ اللہ علیہ نے انھی اقوال کے تناظر میں اسے متروک کہا ہے تو یہ تنہا انھی کی رائے نہیں۔ حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ نے دیوان الضعفاء [2]اور المغنی[3] میں اور علامہ ہیثمی رحمۃ اللہ علیہ نے مجمع[4] میں بھی اسے متروک ہی کہا ہے۔ مزیدیہ کہ امام ابن عدی رحمۃ اللہ علیہ نے اس کی عمرو بن دینار سے متعدد روایات کو غیر محفوظ کہا
Flag Counter