ہر مسئلہ کو قرآن و حدیث کے مطابق، تفاسیر مکرمہ و سننِ مطہرہ کے معادن سے نکال کر تحقیقاً و دلیلاً بتا سکتا ہوں۔ چنانچہ میری مؤلفات اس دعویٰ پر شاہدِ عدل ہیں۔ وَ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّـهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ
جزبہ بندت نفتد خاطرِ آزادہِ ما
غیرِ نقشت نہ پذیرد ورقِ سادہِ ما
معاصرین میں سے کسی کو بھی اسلام کی کتابوں پر اس قدر عبور حاصل نہیں ہے جتنا کہ مجھے ہے۔ کیونکہ میں نے ہزار ہا کتابوں کا مطالعہ کیا ہے۔ اور ہر موضوع کی اکثر کتابوں کو اول سے آخر تک گہری نظر سے پڑھا ہے۔ فقہِ سنت، اصولِ فقہ اور علم تفسیر میں جو دستگاہ مجھے حاصل ہے وہ کسی اور کو نہیں۔ معاصرین کی کیفیتِ استدلال کو دیکھ کر مجھے تعجب ہوتا ہے۔ وہ لوگ جو علماء دین کے نام سے مشہور ہیں، وہ اخبار کی ایڈیٹری تو خوب جانتے ہیں اور بحثِ مسائل میں بھی اسی (ایڈیٹرانہ) روش پر چلتے ہیں۔ لیکن جو بات مقصودِ شرع اور مطلوبِ دین ہے۔ اس کے علم و فہم سے کوسوں دُور ہیں۔ اِسی وجہ سے اِس زمانہ میں دین لہو و لعب بلکہ عبث ٹھہر گیا ہے نہ کسی کا حفظِ ادب ہے، نہ کسی مسئلہ میں انصاف ہے۔ الا ماشاءاللہ! یہ سب آخری زمانہ کے فتنے ہیں۔ معلوم نہیں کہ اس کے بعد کیا ہو گا
من زوضعِ زمانہ در فکرم
کہ مبادا ازیں بتر گردد
میں نے یہ بات بطورِ فخر نہیں لکھی، بلکہ اس امرِ واقعی پر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں۔ اس کے باوصف میری یہ عادت نہیں کہ علم و فضل کی وجہ سے کسی پر مباہات کروں، کسی کی بات کاٹوں، اپنے فہم کے لیے تعقب کروں یا کسی کو اپنے طریقہ کی طرف دعوت دوں بلکہ میں تو کسی شخص کے سامنے علم کی بات تک نہیں کرتا اور نہ کسی حنفی،
|