Maktaba Wahhabi

229 - 384
سچی بات سے ناخوش ہوتی ہے اور مجھے اس ورطہ ہلاکت سے نجات کا کوئی چارہ میسر نہیں آ رہا ؎ باہر کہ راست گفتم فی الحال خصمِ من شد خاموشی از ہمہ بہ چوں حق نمی تواں گفت مجھ پر اس سے زیادہ کوئی امر شاق نہیں ہے کہ یہ لوگ اب بھی میرے ساتھ دوست داری کا اظہار کرتے ہیں، حالانکہ اگر ذرا سا بھی قابو پائیں تو خون پینے کو تیار ہو جائیں۔ میں نہیں چاہتا کہ کوئی مجھ سے واسطہ رکھے مگر مگس طینت اپنی طینت سے باز نہیں آتے۔ انہیں معلوم ہے کہ میں ان سے ناخوش ہوں اور ان کی منافقت و عداوت بھی مجھ پر آشکارا ہو چکی ہے۔ اس کے باوجود ہر حیلہ و مکر سے استخباراً و اختباراً در انداز ہونے کو تیار ہیں۔ کاش ان کا یہ رجوع انابت کے طور پر ہوتا۔ لیکن ؎ ہرکہ دراصل ناکس افتاد ست بتقالیب دہر کسی نشود سگ مگس را اگر کنی مقلوب قلبِ او غیرِ سگ مگس نشود جس صورت میں یہ واقعہ طلب مجھے رفع و خفض کے سارے صیغوں کا مصدر قرار دیتے ہیں۔ اور دنیا و دین کے اعتبار سے ساری مخلوق میں سے بدترین سمجھتے ہیں۔ اور خود مجھے بھی اقرار ہے کہ ہاں میں سراپا گناہ اور نامہ سیاہ ہوں تو مجھ سے راہ و رسم رکھنے کے کیا معنی؟ الحمدللہ کہ میں ان کے نزدیک سیئات کا مجمع اور یہ اپنے زعم میں حسنات کا منبع ہیں ؎ من ارچہ عاشقم درند و مست و نامہ سیاہ ہزار شکر کہ یارانِ شہر بے گنہ اند میں تین سال سے اپنے غریب خانہ میں شکستہ پا و خزیدہ ہوں اور
Flag Counter