شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ نے (لفظ مٹا ہوا ہے)سب طرائق کے اشغال و اذکار لکھے ہیں۔ اور وہ سب نہایت مختصر، مرغوب، محبوب اور مطلوب ہیں۔ میرے والد ماجد مرحوم نقشبندی تھے، میرے شیخ سنت قاضی محمد بن علی شوکانی یمنی رحمہ اللہ بھی نقشبندی تھے۔ جیسا کہ انہوں نے اپنی کتاب ’’البدر الطالع‘‘ میں اس کی صراحت کی ہے۔ اگرچہ کسی طریق کو بموجب ’’قولِ جمیل‘‘ کے کسی دوسرے طریق پر ترجیح نہیں دیتا ہوں، اور مغلوبین اور أولین فی السماع وغیرہ کا انکار نہیں کرتا ہوں۔ لیکن اپنے نفس کو اسی امر کا تابع رکھتا ہوں، جو سنتِ صحیحہ و مرفوعہ سے ثابت ہے۔ اور جس پر محققین اور راسخین فی العلم گزرے ہیں۔
سلسلہ عالیہ نقشبندیہ خواجہ بہاء الدین نقشبند بخاری رحمہ اللہ کے توسط سے بواسطہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچتا ہے۔ میرے آباء اجاد بھی اصل میں ساداتِ بخاری ہیں۔ اور اب تک یہ خاندان میرے وطنِ قدیم شہر قنوج میں ساداتِ بخاری کے لقب سے معروف ہے۔ یعنی جس طرح میرے علمِ ظاہری کا تعلق امام محمد بن اسماعیل بخاری رحمہ اللہ تک پہنچتا ہے، اور آباء و اجداد کا نسب سید جلالِ اعظم گل سُرخ بخاری تک منتہی ہوتا ہے، اسی طرح مشائخِ طریقت بھی خواجہ نقشبند بخاری رحمہ اللہ تک پہنچتے ہیں۔ میرا نام بھی صدیق ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے، حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کے زمرہ میں زیرِ لوائے سید المرسلین صلی اللہ علیہ وسلم محشور کر لے تو زہے سعادت!
خلیفہ اول تک طریقہ کا یہ اتصال اویسیہ کہلاتا ہے۔ دوسری سند سے یہ طریقہ حضرت امیر علی کرم اللہ وجہہ تک بھی پہنچتا ہے۔ سو اولاً میں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور ثانیاً حضرت حسین رضی اللہ عنہ بن علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کی اولاد سے ہوں۔ وللہ الحمد!
|