سے امید واثق رکھتا ہوں کہ ان کی توجہ الی اللہ اور آخرت کی طرف رجوع میں روز افزوں ترقی ہو گی۔ اور میرا اور ان کا خاتمہ ایمان اور کلمہ شہادت پر ہو گا۔ اللہ تعالیٰ نے میری حیات ہی میں میری اولاد کو بھی اولاد دی، مال بھی دیا۔ باغ بھی دیا۔ مساکن طیبہ بھی دئیے، معاش بھی دیا۔ علمِ دین بھی مرحمت فرمایا اور شوقِ صلاحیت بھی بخشا۔ میں نے اپنے احفاد کی تعداد اپنے رسالہ ’’فرع‘‘ نامی میں لکھی ہے۔ یہ لوگ اگر اللہ کا شکر بجا لائیں گے اور ﴿ مَا شَآءَ ٱللَّـهُ لَا قُوَّةَ إِلَّا بِٱللَّـهِ﴾ [1] کہا کریں گے اور طلبِ دنیا میں زیادہ منہمک نہ ہوں گے تو ان کی نعمتیں زوال سے بچی رہیں گی۔ ﴿ لَئِن شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ﴾ [2] اور اگر کفرانِ نعمت کریں گے یا معاصی میں مبتلا ہوں گے تو اللہ کو ان کی کچھ پرواہ نہیں ہے۔
﴿ وَمَآ أَصَـٰبَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُوا۟ عَن كَثِيرٍ﴾ [3]
’’اور جو مصیبت بھی تم کو پہنچی ہے وہ تمہارے اعمال و افعال کی وجہ سے پہنچتی ہے اور وہ (اللہ تعالیٰ) بہت سے گناہ تو معاف کر دیتا ہے۔‘‘
میں ہمیشہ ان کو اِس امر کی تاکید کرتا رہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ کا ان پر بہت بڑا فضل ہے، اس لیے اول اللہ کا تہہ دل سے شکر بجا لایا کریں۔ پھر جس کو اللہ تعالیٰ نے بلا کسی وجہِ وجیہ کے اس فیض ظاہری کا واسطہ ٹھہرایا ہے۔ اس کا بھی شکریہ ادا کریں۔ میں ان سے یہ کہتا ہوں:
﴿ ٱعْمَلُوٓا۟ ءَالَ دَاوُۥدَ شُكْرًا ۚ وَقَلِيلٌ مِّنْ عِبَادِىَ ٱلشَّكُورُ﴾ [4]
’’اے داؤد کی اولاد! عملی طور پر شکر ادا کرو اور میرے بندوں میں سے شکر گزار تھوڑے ہیں۔‘‘
|