Maktaba Wahhabi

451 - 871
مِنْ مَّالٍ لَتَمَنّٰی وَادِیًا ثَالِثًا،وَلَا یَمْلَأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ،وَیَتُوْبُ اللّٰہُ عَلٰی مَنْ تَابَ‘‘[1] [یقینا اللہ تعالیٰ اس دین کی مدد ایسے لوگوں کے ذریعے فرمائے گا،جن کا (آخرت میں) کوئی حصہ نہیں ہے۔اگر ابن آدم کے پاس مال کی دو وادیاں ہوں تو وہ تیسری وادی کی خواہش کرے گا۔ابن آدم کے پیٹ کو صرف (قبر کی) مٹی ہی بھر سکتی ہے۔اللہ تعالیٰ توبہ کرنے والے کی توبہ قبول کرتا ہے] 7۔ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ ہی سے مروی ہے کہ ہم’’مسبحات‘‘ میں سے ایک سورت کے مشابہ سورت پڑھتے تھے،لیکن پھر ہم اسے فراموش کرا دیے گئے،سوائے اس کے کہ اس سے اتنا یاد رکھتے ہیں : ’’یاََیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لِمَ تَقُوْلُوْنَ مَا لاَ تَفْعَلُوْن فَتُکْتَبُ شَھَادَۃٌ فِيْ أَعْنَاقِکُمْ فَتُسْأَلُوْنَ عَنْھَا یَوْمَ الْقِیَامَۃِ‘‘[2] [اے ایمان والو! وہ کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں،تمھاری گردنوں میں اس کی شہادت و گواہی لکھی جاتی ہے،پھر قیامت کے دن تم سے اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا] 8۔عدی بن عدی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ فرماتے تھے: ہم’’لَا تَرْغَبُوْا عَنْ آبَائِکُمْ فَإِنَّہُ کُفْرٌ بِکُمْ‘‘ [اپنے آبا و اجداد سے بے رغبتی نہ کرو،یہ تمھاری طرف سے کفر و انکار شمار ہو گا] پڑھتے تھے،اس کے بعد زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے کہا کہ ایسے ہی ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ ہاں۔[3] 9۔عمر رضی اللہ عنہ نے عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے کہا کہ جو ہم پر اترا،اس میں تم نے’’أَنْ جَاھِدُوْا کَمَا جَاھَدْتُّمْ أَوَّلَ مَرَّۃٍ‘‘ [ویسے جہاد کرو،جیسے تم نے پہلے جہاد کیا] کو نہیں پایا،کیونکہ ہم اسے نہیں پارہے ہیں ؟ تو انھوں نے کہا کہ جو آیات قرآن سے ساقط ہوگئیں،انہیں میں یہ آیت بھی ساقط ہوگئی۔[4]
Flag Counter