Maktaba Wahhabi

84 - 871
[جس کا خاتمہ روزے کے ساتھ ہوا،وہ جنت میں داخل ہو گا] اس حدیث میں اگرچہ لفظ’’ختم‘‘ عام ہے،لیکن ختمِ قرآن افضل اعمال ہے،لہٰذا وہ بالاولیٰ اس میں داخل رہے گا۔یہ بھی مستحب ہے کہ ختم کے دن گھر والوں اور دوستوں کو جمع کرے۔ یہ بھی مستحب ہے کہ قرآن مجید باوضو پڑھا جائے،کیوں کہ یہ افضل ذکر ہے،اگرچہ بے وضو بھی قراء ت کرنا منع نہیں ہے۔قراء ت کی جگہ پاکیزہ ہو۔افضل جگہ مسجد ہے۔قاری قبلہ رو ہو کر خشوع و خضوع اور سکینت و وقار کے ساتھ سرنگوں ہو کر پڑھے،پہلے سے مسواک کر رکھے۔ قرآن مجید کو کسب و معیشت کاذریعہ ٹھہرانا سخت مکروہ ہے۔بات کرنے کے لیے قرآن مجید کو قطع نہ کیا جائے اور ہنسی،کھیل کود اور لہو سے اجتناب کرنا چاہیے۔ تدبرِ قرآن: مصحف میں پڑھنا زبانی قراء ت سے افضل ہے،کیوں کہ مصحف کو دیکھنا بھی ایک مطلوب عبادت ہے اور ترتیل،تدبر اور غور و فکر مسنون ہے،اس لیے کہ تلاوت کا مقصودِ اعظم اور مطلوبِ اہم یہی امر ہے۔اس سے سینہ کشادہ ہوتا ہے اور دل منور ہوتا ہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿کِتٰبٌ اَنْزَلْنٰہُ اِِلَیْکَ مُبٰرَکٌ لِّیَدَّبَّرُوْا اٰیٰتِہٖ﴾ [صٓ: ۲۹] [یہ ایک کتاب ہے،ہم نے اسے تیری طرف نازل کیا ہے،بہت بابرکت ہے،تاکہ وہ اس کی آیات میں غور و فکر کریں ] اللہ تعالیٰ کا یہ بھی فرمان ہے: ﴿اَفَلَا یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ﴾ [النساء: ۸۲] [تو کیا وہ قرآن میں غور و فکر نہیں کرتے؟] اس کا طریقہ یہ ہے کہ دل کو معنی و لفظ کے تفکر میں مشغول کر کے ہر آیت کے معنی سمجھے اور اوامر و نواہی میں تامل کرے اور اس کی قبولیت کا معتقد بنے۔حزن و خشوع کے اظہار کے ساتھ قراء ت کے وقت روئے یا رونے کا سا منہ بنانا مستحب ہے۔اللہ جل و علا کا فرمان ہے: ﴿وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْکُوْنَ﴾ [بني اسرائیل: ۱۰۹] [اور وہ ٹھوڑیوں کے بل گر جاتے ہیں،روتے ہیں ]
Flag Counter