سورۃ الملک کے فضائل و خواص
1۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں فرمایا ہے:
((إِنَّ سُوْرَۃً فِي الْقُرْآنِ ثَلَاثُوْنَ آیَۃً شَفَعَتْ لِرَجُلٍ حَتّٰی غُفِرَ لَہٗ وَھِيَ ﴿تَبٰرَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ﴾)) [1] (رواہ الترمذي وابن حبان والحاکم وسائر أہل السنن وأحمد)
[یقینا قرآن میں تیس آیات پر مشتمل ایک سورت ہے،جس نے ایک آدمی کے بارے میں سفارش کی،حتیٰ کہ اسے بخش دیا گیا اور وہ سورت،سورۃ الملک ہے]
2۔سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مرفوعاً مروی حدیث میں آیا ہے:
((ھِيَ الْمَانِعَۃُ الْمُنْجِیَۃُ تُنْجِیْہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ)) [2] (رواہ الترمذي،وقال: حدیث غریب)
[یہ’’مانعہ‘‘ (روکنے والی) اور’’منجیہ‘‘ (نجات دینے والی) ہے،جو اسے عذابِ قبر سے بچائے گی]
3۔امام حاکم رحمہ اللہ نے اس روایت کو ان الفاظ میں بیان کیا ہے:
((ھِيَ فِيْ التَّوْرَاۃِ مَنْ قَرَأَھَا فِيْ لَیْلَۃٍ فَقَدْ أَکْثَرَ وَأَطْیَبَ)) [3]
(وھو صحیح الأسناد وھو في النسائي مختصراً)
[یہ (سورۃ الملک) تورات میں ہے،جس نے اسے ایک رات میں پڑھا،اس نے بہت اچھا اور پاکیزہ کام کیا]
4۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں :
|