Maktaba Wahhabi

282 - 871
نہیں ہے] کیونکہ شریعتِ مطہرہ میں نسخ امور معروفہ کے لیے ہوا ہے،بدل کے لیے نہیں۔مناجاتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت پہلے صدقہ دینا اسی قبیل سے ہے۔[1] قربانیوں کے گوشت کی ذخیرہ اندوزی کا نسخ،[2] اﷲ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ﴾ کے ذریعے سے تحریمِ مباشرت کا نسخ[3] اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں قیام اللیل کا نسخ بھی اسی قبیل سے ہے۔[4] ظاہریہ اور کچھ یا سب معتزلہ نے اس کے خلاف اﷲ کے اس ارشاد سے استدلال کیا ہے: ﴿اَوْ نُنْسِھَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْھَآ اَوْ مِثْلِھَا﴾ [البقرۃ: ۱۰۶] [یا اسے بھلا دیتے ہیں اس سے بہتر یا اس جیسی (اور) لے آتے ہیں ] اس میں محلِ نزاع پر دلالت نہیں ہے،کیونکہ اس سے لفظِ آیت کا نسخ مراد لیا گیا ہے،جیسا کہ اس پر اللہ تعالیٰ کا یہ ارشاد: ﴿نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْھَآ ﴾ [البقرۃ: ۱۰۶] [ہم اس سے بہتر لے آتے ہیں ] دلالت کر رہا ہے۔اس میں حکم کے نسخ کا ذکر نہیں ہے۔اگر اس کا جواز تسلیم بھی کرلیں تو یہ کہاجا سکتا ہے کہ اس حکم منسوخ کا اسقاط اس وقت اس کے ثبوت سے بہتر ہے۔ 6۔بدل کے ساتھ نسخ کی صورتیں : بدل کے ساتھ نسخ کی کچھ صورتیں ہیں : 1۔ناسخ تخفیف و تغلیظ میں منسوخ کے مثل ہو اور اس میں خود کوئی اختلاف نہیں ہے،جیسے استقبالِ کعبہ کے ذریعے استقبالِ بیت المقدس کا نسخ۔[5] 2۔اغلظ کا نسخ اخف سے ہو اور اس میں بھی کوئی اختلاف نہیں،جیسے ایک سال کی عدت کا نسخ چار مہینے دس دن سے۔[6] 3۔اخف کا نسخ اغلظ کی طرف۔ظاہریہ کے برخلاف جمہور کا مذہب اس کا جواز ہے۔اس کے جواز کے درست ہونے کی دلیل خود اس کا واقع ہونا ہے،جیسے ابتداے اسلا م میں قتال نہ کرنے کا نسخ
Flag Counter