Maktaba Wahhabi

205 - 871
’’الحمد‘‘ کا الف لام استغراقی ہے: ’’الحمد‘‘ کا الف لام استغراق کے لیے ہے،جس کا مطلب یہ ہے کہ حمد کی تمام انواع و اقسام صرف اللہ تعالیٰ کے لیے خاص ہیں،غیراللہ کے لیے نہیں۔پھر جس چیز کی تخلیق میں مخلوق کی کاری گری اور اختیار نہیں ہے،جیسے انسان یا زمین و آسمان یا آنکھ اور کان کا پیدا کرنا یا رزق رسانی وغیرہ ہیں تو اس میں حمد کا خالصتاً اللہ تعالیٰ کے لیے ہونا ظاہر ہے،لیکن جو چیز ایسی ہے کہ اس پر مخلوق کی حمد کی جاتی ہے،جیسے صالحین،انبیا یا فاعلِ خیر کی ثنا کرنا،خصوصاً جس نے تمھارے ساتھ احسان کیا ہے تو یہ سب حمد و ثنا بھی درحقیقت اللہ تعالیٰ ہی کے لیے ہے،کیونکہ اسی نے اس فاعل اور اس کے فعل کو پیدا کیا،پھر اس نیکی کو اس کی طرف محبوب کر دیا اور اسے قوت دی کہ وہ یہ کام کرے۔اللہ تعالیٰ کے دیگر انعامات کا بھی یہی حال ہے کہ اگر ان میں سے کسی میں ذرا سا بھی خلل آ جائے تو پھر اس کی حمد نہ کی جائے،چنانچہ اس اعتبار سے ساری حمد اللہ ہی کے لیے ٹھہری،کیونکہ اس کے احسانات میں کوئی خلل نہیں واقع ہوتا۔ حمد را با تو نسبتی ست درست بر در ہر کہ رفت بر در تست [حمد کی نسبت تیرے ہی لائق ہے،کیونکہ جس دروازے پر بھی کوئی گیا ہے،گویا وہ تیرے ہی دروازے پر ہے] لفظِ’’اللّٰہ‘‘ کی تحقیق: لفظِ’’اللہ‘‘ عَلم ہے اور یہ ہمارے رب تبارک و تعالیٰ کا خاص نام ہے۔اس کے معنی معبود ہیں۔فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ ھُوَ اللّٰہُ فِی السَّمٰوٰتِ وَ فِی الْاَرْضِ﴾ [الأنعام: ۴] یعنی آسمانوں اور زمین کا معبود وہی ایک اللہ ہے۔ آسمان و زمین میں جو کوئی ہے،وہ اس دن رحمن کے پاس اطاعت گزار بندہ ہو کر آئے گا۔[1] سب اس کے بندے ہیں اور وہ سب کا معبود برحق ہے۔لفظِ’’اللہ‘‘ میں توحیدِ الوہیت کا ثبوت ہے،جس کی آدم علیہ السلام سے لے کر خاتم النبیین علیہم السلام تک سارے پیغمبروں نے دعوت دی ہے اور اسی کے لیے ساری کتابیں نازل ہوئی ہیں۔ساری دنیا کے مشرک اسی توحید میں شرک کے مرتکب ہوتے ہیں۔
Flag Counter