Maktaba Wahhabi

553 - 871
ایک اور جگہ اس طرح فرمایا: ﴿ٰٓیاََیُّھَا النَّبِیُّ لِمَ تُحَرِّمُ﴾ [التحریم: ۱] [اے نبی تو کیوں حرام کرتا ہے؟] بعض سورتوں کی ابتدا و انتہا قصائدِ عرب کے مشابہ ہیں : عربوں کی فصاحت کا مظہر ان کے قصائد تھے۔ان قصائد کا آغاز محبوبہ کے اوصاف و محاسن کے بیان،عجیب و غریب جگہوں اور بھیانک واقعات کے ذکر سے کرنا ان کی پرانی عادت تھی۔اس اسلوب کو بعض سورتوں میں اختیار کیا گیا ہے،جیسے ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿وَالصّٰفّٰتِ۔ٓ صَفًّا * فَالزّٰجِرٰتِ زَجْرًا﴾ [الصافات: ۱،۲] [قسم ہے ان (جماعتوں) کی جوصف باندھنے والی ہیں ! خوب صف باندھنا۔پھر ان کی جو ڈانٹنے والی ہیں ! زبردست ڈانٹنا] نیز ارشاد فرمایا: ﴿اِِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ* وَاِِذَا النُّجُوْمُ انْکَدَرَتْ﴾ [التکویر: ۱،۲] [جب سورج لپیٹ دیا جائے گا اور جب ستارے بے نور ہو جائیں گے] پھر جس طرح بادشاہ خطوط کو جامع کلمات،نادر وصیتوں،ان میں مذکور احکام کی پابندی کی تاکید اور ان کی مخالفت کرنے والوں کو تہدید کے ساتھ ختم کرتے ہیں،اسی اسلوب میں اللہ تعالیٰ نے بعض سورتوں کا اختتام فرمایا۔بعض اوقات سورت کے درمیان میں حمد،تسبیح،نعمتوں کا بیان اور احسانات کے تذکرے میں سے کسی نوع کا بیان بلیغ،عظیم الفائدہ اور بدیع الاسلوب کلام کے ساتھ فرمایا ہے۔مثال کے طور پر ایک سورت میں اللہ تعالیٰ نے خالق اور مخلوق کے مراتب کا فرق بیان کرنے سے آغاز فرمایا: ﴿قُلِ الْحَمْدُ ِللّٰہِ وَسَلٰمٌ عَلٰی عِبَادِہٖ الَّذِیْنَ اصْطَفٰی آٰللّٰہُ خَیْرٌ اَمَّا یُشْرِکُوْنَ﴾ [النمل: ۵۹] [کہہ دے سب تعریف اللہ کے لیے ہے اورسلام ہے اس کے بندوں پر جنھیں اس نے چن لیا۔کیا اللہ بہتر ہے،یا وہ جنھیں یہ شریک ٹھہراتے ہیں ؟] اس کے بعد پانچ آیات میں اس مدعا کو بڑے بلیغ طریقے اور بدیع اسلوب میں بیان فرمایا۔یا جیسے سورۃ البقرہ میں بنی اسرائیل کے مخاصمے (جھگڑے) کو ان الفاظ میں شروع فرمایا:
Flag Counter