Maktaba Wahhabi

529 - 871
قرآن مجید کا محافظ خود اللہ عز و جل ہے: کلام اللہ کے نزول میں جبریل علیہ السلام کی حیثیت ایک ناقل سے زیادہ نہیں ہے۔محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا کام بس اس کی تعلیم دینا اور تبلیغ کرنا ہے۔حق سبحانہ و تعالیٰ نے اس کی حفاظت خود اپنے ذمے لے رکھی ہے۔اس سلسلے میں اﷲ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوْنَ﴾ [الحجر: ۹] [اور بے شک ہم ضرور اس کی حفاظت کرنے والے ہیں ] یہ حفاظت عام ہے،جو کمی بیشی کے ساتھ اس کی تحریف،تصحیف اور تغییر سے حفاظت پر مشتمل ہے۔ قرآن مجید،ایک اجل و اعظم کلام ہے: لہٰذا ثابت ہوا کہ قرآن مجید متعمقین (تکلف کے ساتھ گہرائی میں اترنے والوں) کی تصانیف،متکلمین کی باریکیوں اور علما کی تالیفات سے نفع و خطر اور قدر و اثر میں اعظم اور اَجل ہے۔ اللہ جل و علا نے فرمایا ہے: ﴿لَوْ اَنْزَلْنَا ھٰذَا الْقُرْاٰنَ عَلٰی جَبَلٍ لَّرَاَیْتَہُ خَاشِعًا مُّتَصَدِّعًا مِنْ خَشْیَۃِ اللّٰہِ﴾ [الحشر: ۲۱] [اگر ہم اس قرآن کو کسی پہاڑ پر اتارتے تو یقینا تو اسے اللہ کے ڈر سے پست ہونے والا،ٹکڑے ٹکڑے ہونے والا دیکھتا] نیز فرمایا: ﴿وَ لَوْ اَنَّ قُرْاٰنًا سُیِّرَتْ بِہِ الْجِبَالُ اَوْ قُطِّعَتْ بِہِ الْاَرْضُ اَوْ کُلِّمَ بِہِ الْمَوْتٰی﴾[الرعد: ۳۱] [اور واقعی اگر کوئی ایسا قرآن ہوتا جس کے ذریعے سے پہاڑ چلائے جاتے یا اس کے ذریعے سے زمین قطع کی جاتی،یا اس کے ذریعے سے مردوں سے کلام کیا جاتا] تاثیرِ قرآن: جب قرآن مجید کی قدر و عظمت،اس کا نفع و برکت اور اس سے حاصل ہونے والا نورِ ہدایت
Flag Counter