Maktaba Wahhabi

363 - 871
چودھویں آیت: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُوْا دِیْنَھُمُ وَکَانُوْا شِیَعًا لَّسْتَ مِنْھُمْ فِیْ شَیْئٍ اِنَّمَآ اَمْرُھُمْ اِلَی اللّٰہِ ثُمَّ یُنَبِّئُھُمْ بِمَا کَانُوْا یَفْعَلُوْن﴾ [الأنعام: ۱۵۹] [بے شک وہ لوگ جنھوں نے اپنے دین کو جدا جدا کر لیا اور کئی گروہ بن گئے،تو کسی چیز میں بھی ان سے نہیں،ان کا معاملہ تو اللہ ہی کے حوالے ہے،پھر وہ انھیں بتائے گا جو کچھ وہ کیا کرتے تھے] کہتے ہیں کہ محاسبہ الٰہی تک انھیں چھوڑ دینے کا حکم آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے’’فتح القدیر‘‘ میں فرمایا ہے کہ یہ بھی آیتِ سیف سے منسوخ آیات میں شامل ہے۔کہتے ہیں کہ اس سے مقصود یہود و نصاریٰ ہیں۔یہ بھی کہتے ہیں کہ مشرکین ہیں۔یہ بھی کہا گیا ہے کہ آیت تمام کافروں اور بدعتیوں کے بارے میں عام ہے اور یہی درست ہے۔[1] سورۃ الأعراف: آٹھ آیتوں کے سوا یہ سورت مکی ہے اور وہ آیات اﷲ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿وَسْئَلْھُمْ عَنِ الْقَرْیَۃ﴾ سے اس کے ارشاد: ﴿وَ اِذْ نَتَقْنَا الْجَبَلَ فَوْقَھُمْ﴾ تک ہیں۔[2] اس میں ایک یا دو آیات منسوخ ہیں اور باقی محکم ہیں۔ پہلی اور دوسری آیت: ﴿خُذِ الْعَفْوَ وَاْمُرْ بِالْعُرْفِ﴾ [الأعراف: ۱۹۹] [در گزر کر اور نیکی کا حکم دے] اور دوسری ﴿وَ اَعْرِضْ عَنِ الْجٰھِلِیْن﴾ [الأعراف: ۱۹۹] [اور جاہلوں سے کنارہ کر] ہے۔کہتے ہیں کہ پہلی آیت: ﴿اٰتُوا الزَّکٰوۃ﴾ سے اور دوسری آیت،آیتِ سیف سے منسوخ ہے اور ان جیسی آیتوں کے بارے میں کلام گزرچکاہے۔ سورۃالأنفال: بہت سے مفسرین نے بغیر کسی استثنا کے اسے مدنی قرار دیاہے،چنانچہ حسن،عکرمہ،جابر بن زید
Flag Counter