Maktaba Wahhabi

294 - 871
امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ جب تم جان گئے کہ اس مسئلے کا یہ فائدہ ہے،جس کادامن دراز ہوگیا اور اس کے بہت سے شعبے ہوگئے ہیں تو تم پر دشواری آسان ہوگئی ہے۔[1] انتھیٰ۔ 16۔کیا عبادت میں کی گئی کمی ناسخ ہوتی ہے؟ اس میں اختلاف نہیں ہے کہ عبادت میں نقص اس سے ساقط ہوجانے والے کے لیے نسخ ہے،کیونکہ ساقط جملہ عبادت میں واجب تھا،جس کا وجوب اس کمی کے بعد زائل ہوگیا۔ایسے ہی اس میں بھی اختلاف نہیں ہے کہ جن پر عبادت کی صحت موقوف نہ ہو،اس کا نسخ اس عبادت کا نسخ نہیں ہے۔ایسے ہی آمدی رحمہ اللہ اور فخررازی رحمہ اللہ نے اجماع نقل کیا ہے۔البتہ اس چیز کے نسخ میں،جن پر عبادت کی صحت موقوف رہی ہو،خواہ عبادت کا جزو رہی ہو،جیسے شطر (نصف) ہے یا اس سے جدا،جیسے شرط ہے،اس سلسلے میں متعدد مذاہب اور اقوال ہیں۔ 17۔ناسخ کی معرفت کے ذرائع: ناسخ کو پہچاننے کے لیے کچھ چیزیں ہیں : 1۔اس کا لفظ ایک کے تقدم اور دوسرے کے تاخر پر دلالت کرتاہو۔ماوردی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہاں تقدم سے مقصود نزول میں تقدم ہے نہ کہ تلاوت میں،کیونکہ ﴿اَرْبَعَۃَ اَشْھُرٍ وَّعَشْرًا﴾ [چار مہینے اور دس راتیں ] کی عدت تلاوت میں حول [سال] کی عدت سے پہلے ہے،جب کہ وہ اس کی ناسخ ہے۔اسی باب میں سے یہ بھی ہے کہ لفظِ ناسخ میں ایسی چیز کی وضاحت ہو،جو نسخ پر دلالت کرتی ہو اور اس کی مثال اﷲتعالیٰ کا ارشاد: ﴿اَلْئٰنَ خَفَّفَ اللّٰہُ عَنْکُم﴾ [الأنفال: ۶۶] [اب اللہ نے تم سے (بوجھ) ہلکا کر دیا] ہے،اس لیے کہ یہ دس اشخاص کے مقابلے میں ایک شخص کے ثبات کے نسخ کا مقتضی ہے اور ایسے ہی اﷲتعالیٰ کا یہ ارشاد: ﴿ اَاَشْفَقْتُمْ اَنْ تُقَدِّمُوْا بَیْنَ یَدَیْ نَجْوٰکُمْ صَدَقٰت﴾ [المجادلۃ: ۱۳] [کیا تم اس سے ڈر گئے کہ اپنی سرگوشی سے پہلے کچھ صدقہ پیش کرو] ہے۔ 2۔ناسخ اور منسوخ کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد سے علم ہوجائے،جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
Flag Counter