Maktaba Wahhabi

291 - 871
14۔مفہوم مخالف کا نسخ: مفہو م مخالف کا نسخ اس کی اصل کے نسخ کے ساتھ جائز ہے،اور یہ ظاہر ہے،اسی طرح اس کی اصل کے نسخ کے بغیر بھی درست ہے،جیسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((اَلْمَائُ مِنَ الْمَائِ)) [1] [پانی (کا استعمال کرنا) پانی (کے خارج ہونے سے (لازم) ہے]اس لیے کہ اس کا مفہوم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد: ((إِذَا قَعَدَ بَیْنَ شُعَبِھَا الأَرْبَعِ وَجَھَدَھَا فَقَدْ وَجَبَ الْغُسْلُ)) [2] [جب وہ اس (اپنی بیوی) کی چار شاخوں (ٹانگوں اور بازوؤں) کے درمیان بیٹھ کر (جماع کی) کوشش کرے تو غسل واجب ہو جاتا ہے] سے منسوخ ہے۔ایک لفظ میں ((إِذَا لَاقَی الْخِتَانُ الْخِتَانَ)) [3] [جب ختنہ (شرمگاہ) ختنے سے مل جائے (تو غسل واجب ہو جاتا ہے)] ہے تو یہ اس کے مفہوم کا نسخ ہے اور اس کا منطوق محکم غیر منسوخ ہے،کیونکہ انزال سے بلا خلاف غسل واجب ہے۔نسخ مفہوم کے بغیر اصل کے نسخ کے جواز میں دو احتمال ہیں،اظہر یہ ہے کہ جائز نہیں ہے۔ایسے ہی مفہوم موافق میں اختلاف ہے،ایک جماعت کا مذہب اس کا جواز ہے اور ایک جماعت نے روکا ہے اورکچھ نے تفصیل کی ہے اور کہا ہے کہ اگر علتِ منطوق محتمل التغیر نہیں ہے،جیسے تافیف [اف کہنا] کی نہی سے اکرامِ والدین تو مضمونِ کلام کا نسخ محال ہے،کیونکہ مقصود کے منافی ہے اور اگر نقض کا محتمل ہے تو جائز ہے،جیسے کسی کا اپنے غلام سے زید کو محروم کرنے کے ارادے سے یہ کہنا کہ’’لَا تُعْطِ زَیْداً دِرْھَمًا‘‘ [زید کو ایک درہم مت دو] اس کے بعد اس سے کہنا کہ’’أَعْطِہِ أَکْثَرَ مِنْ دِرْھَمٍ،وَلَا تُعْطِہِ دِرْھَمًا‘‘ [اسے ایک درہم سے زیادہ دو،ایک درہم نہ دو] تو اس میں محروم کرنے کی علت سے مواسات کی علت کی طرف انتقال کا احتمال ہے۔امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ یہ تفصیل بہت مضبوط ہے۔[4] 15۔نص پر اضافہ: نص پر زیادتی نص کے حکم کا نسخ ہے یا نہیں ؟ یہ صورتوں کے اختلاف کے لحاظ سے مختلف ہے،کیونکہ زائد یا تو مستقل بنفسہٖ ہے یا مستقل نہیں ہے اور مستقل یا تو اول (اپنے سے پہلے) کی جنس
Flag Counter