3۔ابو السعود محمد بن عمادی رحمہ اللہ۔یہ ۹۸۲ھ میں فوت ہوئے۔یہ مذہب میں حنفی تھے۔ان کی تفسیر کشاف اور بیضاوی کی ہم پلہ ہے۔
4۔ملا فتح اللہ شیرازی رحمہ اللہ۔یہ مشہور تفسیر کے مولف ہیں۔عادل شاہ کی تکلیف سے شیراز سے دکن آگئے،پھر وہاں اکبر بادشاہ کی خواہش پر فتح پور سیکری میں پہنچے۔عبدالرحیم خان خانان اور حکیم ابو الفتح نے ان کااستقبال کیا اور بادشاہ کی خدمت میں لے آئے اور ان کو صدارت کے منصب پر فائز کر دیا گیا۔ان کی وفات ۹۹۷ھ کشمیر میں واقع کوہِ سلیمان میں ہوئی۔ملا عبد السلام لاہوری محشی بیضاوی (المتوفی: ۱۰۳۷ھ) ان کے شاگرد ہیں۔
5۔ملا عبدالسلام دیوہ محشی بیضاوی رحمہ اللہ۔ملا عبدالسلام لاہوری کے شاگرد ہیں،جنھوں نے ۱۰۳۹ھ میں وفات پائی۔
6۔ان کے شاگرد ملا دانیال استاد ملا قطب الدین سہالی والد ملا نظام الدین والد ملا عبدالعلی ملک العلما ہیں۔ملا عبدالعلی کی ۱۲۲۶ھ میں وفات ہوئی۔رحمہم اللّٰہ تعالیٰ۔
7۔شیخ وجیہ الدین علوی گجراتی رحمہ اللہ۔یہ بیضاوی کے محشی اور علی بن ابی طالب کی اولاد سے تھے۔یہ گجرات کے شہر دکن میں سکونت اختیار کیے ہوئے تھے۔انھوں نے ۹۹۸ھ میں وفات پائی۔
8۔قاضی ضیاء الدین نیوتنی رحمہ اللہ ان کے شاگرد اور داماد ہیں۔
9۔سید جمالِ اولیا،یہ قاضی ضیاء الدین کے شاگرد ہیں۔
10۔ملا لطف اللہ،سید جمال کے شاگرد ہیں۔
دسواں طبقہ:
1۔ملا علی اصغر قنوجی رحمہ اللہ۔یہ تفسیر’’ثواقب التنزیل‘‘ کے مولف اور ملا لطف اللہ کے شاگرد ہیں۔ان کی تفسیر علومِ ادبیہ میں’’کشاف‘‘ پر برتری رکھتی ہے اور علومِ شرعیہ میں بیضاوی پر مقدم ہے۔موصوف ۱۱۴۰ھ میں فوت ہوئے۔
2۔مولوی رستم علی قنوجی بن ملا اصغر رحمہ اللہ۔یہ تفسیر صغیر کے مولف ہیں۔انھوں نے ۱۱۷۸ھ کو وفات پائی۔ان کی تفسیر کلامِ الہٰی کی تفہیم میں تفسیرِ جلالین پر فوقیت رکھتی ہے۔
3۔شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۱۷۶ھ) فتح الرحمن ترجمہ قرآن اور زہراوین ان کی علمی
|