Maktaba Wahhabi

73 - 871
اسی وجہ سے بعض شروح طریقہ محمدیہ[1] میں لکھا ہے: ’’ومن الفتنۃ أن یقول لأہل القریٰ والبوادي والعجائز والعبید والإماء: لا تجوز الصلاۃ بدون التجوید،وہم لا یقدرون علی التجوید،فیترکون الصلاۃ رأساً،فالواجب أن یتعلم مقدار ما یصح النظم والمعنی،ویتوغل فيالإخلاص وحضور القلب‘‘ انتھیٰ۔ [یہ مسئلہ بڑا فتنہ انگیز ہے کہ دیہاتیوں،بدویوں،بوڑھوں،غلاموں اور لونڈیوں کو کہا جائے کہ تجوید (کے ساتھ قراء ت کر کے نماز ادا کرنے) کے بغیر نماز پڑھنا جائز نہیں ہے،جبکہ وہ تجوید (کے ساتھ قراء ت کرنے) پر قادر نہیں ہیں۔نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ سرے سے نماز ہی ترک کر دیں گے۔لہٰذا ضروری ہے کہ ہر شخص اتنی تجوید پڑھے،جس سے نظمِ قرآن اور اس کے معانی صحیح رہیں اور اخلاص و حضورِ قلب کے ساتھ ہمہ تن نماز پڑھنے کی طرف اپنی زیادہ توجہ کریں ] تعلیم و تعلّمِ قرآن کے فضائل: 1۔سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَ عَلَّمَہُ))[2] (رواہ البخاري و مسلم وأبو داؤد والترمذي) [تم سب میں بہترین شخص وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور (دوسروں کو) سکھایا] 2۔سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث کے الفاظ یہ ہیں : ((خَیْرُکُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآن وَأَقْرَأَہُ))[3] (رواہ الطبراني بإسناد جید) [تم میں سے بہترین شخص وہ ہے،جس نے قرآن پڑھا اور (دوسروں کو) پڑھایا] 3۔سنن ابن ماجہ میں سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً ان الفاظ کے ساتھ حدیث مروی ہے:
Flag Counter