Maktaba Wahhabi

707 - 871
حصے کی پوشیدہ چیزوں سے پردہ ہٹاتے ہوئے مسوہ تیار کیا۔جب یہ سلسلہ خاصا طول پکڑ گیا اور انھوں نے مسودے کو صاف کیا سوائے چند آیات کے اور وہ آیات فرمانِ باری تعالیٰ: ﴿اِنْ کُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ﴾ سے لے کر باقی تمام آیات تک تھیں۔حتیٰ کہ مجھے ا س کا مسودہ صاف کرنے کو اس ہستی نے حکم دیا جس کا حکم رد نہیں کیا جا سکتا تو میں نے ان کی فرمانبرداری کرتے ہوئے یہ کام کیا] تفسیر جبریل،ثعلبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ میں نے یہ ساری تفسیر اس کے مصنف کو پڑھ کر سنائی ہے۔ تفسیر الجلالین،قرآن مجید کے شروع سے لے کر سورۃ الاسراء کے آخر تک شیخ جلال الدین محمد بن احمد محلی شافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۶۴؁ھ) کی تالیف ہے۔جب وہ راہی اجل ہوئے تو شیخ جلال الدین سیوطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۱۱؁ھ) نے انھی کی طرز پر اختصار کے ساتھ تعبیر کرتے ہوئے اس کا تتمہ اور تکملہ لکھا۔یہ تفسیر حجم میں اگرچہ چھوٹی ہے،مگر کثیرالمعنی ہے،کیونکہ یہ تفاسیر کا لب لباب ہے۔جلال الدین محلی رحمہ اللہ نے سورۃ الفاتحہ کی تفسیر نہیں لکھی تھی۔چنانچہ سیوطی نے اس کی مناسب تفسیر لکھی اور بغیر کسی اختلاف و مخالفت کے اس کا تکملہ لکھا۔ ’’کشف الظنون‘‘ کے مصنف نے یہی موقف اختیار کیا ہے،مگر یہ اس کی بہت بڑی غلطی ہے،کیونکہ تفسیر سورۃ الفاتحہ سمیت دوسری جلد شیخ محلی رحمہ اللہ کی ہے۔ان کی وفات کے چھے سال بعد عبدالرحمن سیوطی رحمہ اللہ (المتوفی: ۹۱۳ھ؁) جیسا کہ جمل میں ہے،اس کی تکمیل کرنے پر لگ گئے۔چنانچہ انھوں نے ماہِ رمضان (۸۷۰ھ؁) کی ابتدا میں اتوار کے دن اس کا آغاز کیا اور کلیم اللہ علیہ السلام کی میعاد کی مدت (چالیس راتوں) میں شوال کی دس تاریخ بدھ کے دن اس سے فارغ ہوئے۔چنانچہ خطبۂ تفسیر اور سورۃ الاسراء کے خاتمے سے یہی ظاہر ہوتا ہے۔اس وقت ان کی عمر پورے بائیس سال یا چند مہینے کم تھی۔ فائدہ: محلی بلادِ مصر میں سے ایک بڑے محلے کی طرف نسبت ہے اور سیوط سین کی پیش یا اسیوط ہمزے کی پیش کے ساتھ’’صعید‘‘ میں ایک شہر کا نام ہے۔کذا في القاموس۔[1]
Flag Counter