Maktaba Wahhabi

81 - 871
تلاوتِ قرآن کے فضائل: 1۔سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً مروی حدیث میں آیا ہے کہ قرآن مجید کا نماز میں پڑھنا غیر نماز میں قراء تِ قرآن سے افضل ہے۔غیر نماز میں قراء تِ قرآن تکبیر و تسبیح سے افضل ہے اور تکبیر و تسبیح صدقے سے افضل ہے۔[1] (رواہ الطبراني والدارقطني،کذا في الجامع الصغیر،ورواہ البیہقي في شعب الإیمان) 2۔سیدنا اوس ثقفی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی حدیث کے الفاظ ہیں : ((قِرَائَ ۃُ الرَّجُلِ الْقُرْآنَ فِيْ غَیْرِ الْمُصْحَفِ أَلْفُ أَلْفِ دَرَجَۃٍ))[2] (رواہ البیہقي في شعب الإیمان) [آدمی کا زبانی قرآن مجید پڑھنا دس لاکھ درجے رکھتا ہے] 3۔سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما مرفوعاً بیان کرتے ہیں کہ ان دلوں کو اسی طرح زنگ لگ جاتا ہے،جس طرح لوہے کو پانی لگنے سے زنگ لگ جاتا ہے۔پوچھا گیا کہ اس کی صفائی کیسے ممکن ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((کَثْرَۃُ ذِکْرِ الَْمَوْتِ وتِلَاوَۃُ الْقُرْآنِ)) [3] (رواہ البیہقي في شعب الإیمان) [موت کو کثرت سے یاد کرنا اور قرآن مجید کی تلاوت کرنا] میں کہتا ہوں : عبادت کی ترتیب یوں ہے کہ جب تک نفس ہوشیار اور چاق چوبند ہو،تب تک نماز ادا کرے،کیوں کہ نمازافضل عبادت ہے اورمومنوں کی معراج ہے۔پھر جب نماز سے تھک جائے تو قرآن مجید کی تلاوت کرے،کیوں کہ خالی تلاوت نفس کے لیے نماز سے آسان تر ہے۔جب تلاوت سے تھک جائے تو زبانِ دل سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے،کیوں کہ یہ تلاوت کی نسبت زیادہ ہلکا ہے،پھر جب ذکر سے بھی تھک جائے تو مراقبہ کرے۔
Flag Counter