Maktaba Wahhabi

746 - 871
باب الثاء المثلثۃ ثواب القرآن: یہ امام حافظ ابو بکر بن ابی شیبہ رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ ثواقب التنزیل: یہ مولوی علی اصغر قنوجی بن شیخ عبدالصمد حنفی رحمہ اللہ (المتوفی: ۱۱۴۰؁ھ) کی تفسیر ہے۔شیخ کے نسب میں ایک صدیقی تھا،جن کے اسلاف میں سے ایک عماد الدین کرمانی صاحبِ فتاوٰی عمادیہ ہیں۔وہ کرمان سے ہندوستان آئے اور شہر ِ قنوج میں رہایش پذیر ہوئے۔قِنَّوْج سِنَّور کے وزن پر ہندوستان کے شہروں میں سے ایک قدیم شہر ہے۔قاموس میں اس کا ذکر کیا گیا ہے۔[1]مولوی مذکور ملا لطف اللہ کردی رحمہ اللہ کے شاگرد اور ملا احمد جیون رحمہ اللہ کے ہم سبق تھے۔ان کی یہ تفسیر حسنِ ایجاز اور معنوی افادیت میں تفسیرِ جلالین کی طرح عربی میں ہے۔راقم الحروف کا تعلق بھی اہلِ قنوج کے ساتھ رہا ہے،اگرچہ فی الحال وہ زمانے کی گردش کے پیشِ نظر شہرِ بھوپال میں سکونت پذیر ہے۔ کَأَنْ لَّمْ یَکُنْ بَیْنَ الْجُحُوْنِ إِلٰی الصَّفَا أَنِیْسٌ وَلَمْ یَسْمُرْ بِمَکَّۃَ سَامِرُ [گویا جحون سے لے کر صفا تک کوئی انیس (جس سے انس حاصل ہو) نہیں اور مکے میں رات کے وقت کوئی باتیں کر کے دل بہلانے والا نہیں ہے] بَلْ نَحْنُ کُنَّا أَھْلَھَا فَأَبَادَنَا صُرُوْفُ اللَّیَالِيْ وَالْخُطُوْبُ الزَّوَاجِرُ [کیوں نہیں ! ہم بھی وہاں کے باسی ہوا کرتے تھے،انقلابِ زمانہ اور سخت قسم کی پریشانیوں نے ہمیں ہلاک کر دیا] میر آزاد بلگرامی رحمہ اللہ کا مولوی مذکور رحمہ اللہ کی وفات پر کہا ہوا مندرجہ ذیل مصرع تاریخ کا حصہ بن گیا: شد نہاں آفتاب صبحِ علوم [صبحِ علوم کا آفتاب غروب ہو گیا]
Flag Counter