Maktaba Wahhabi

530 - 871
اس درجے کا ہے کہ حق سبحانہ و تعالیٰ کے سوا کوئی بالتفصیل اس کی معرفت کا احاطہ نہیں کر سکتا اور وہ قرآن مضبوط پہاڑوں اور سخت چٹانوں پر اس حد تک اثر انداز ہے تو ذرا قیاس اور غور کرنا چاہیے کہ اس قرآن پر تدبر کرنے والوں،اس کا علم حاصل کرنے والوں،اس کی مہمات کو سر کرنے والوں اور اس سے نورِ ہدایت حاصل کرنے والوں کے دلوں پر وہ کیا کچھ اثر نہیں کرتا ہو گا۔روے زمین پر وہ کون سی کتاب ہے،جو اس طرح کے وصف کے ساتھ موصوف ہو کہ جس کا وصف بیان کرنے والا خود رب جلیل علام الغیوب ہے؟ جس پر خطا اور غلطی،کسی چیز کی تعظیم جو حقیقت میں تعظیم کے لائق نہیں ہے اور کلام میں ناحق قبیح قسم کا غلو کرنا،جیسا کہ مادہ پرست لکھاریوں کا شیوہ ہے،بالکل محال ہے۔ اس ذکر مبین کے دلائل مخلوقین کی تالیفات اور جد لیین کے اسالیب کے برابر،جو ترک کے لائق ہیں،کیسے ہو سکتے ہیں ؟ اس کی روشن نصوص پر اِشکالات اور اس کے واضح علوم میں شکوک و شبہات وارد کرنا کس طرح درست ہو سکتا ہے؟ اسی طرح جو اس کتاب پر اعتماد کا دعوے دار ہے،اس کو معیوب کیسے سمجھا جا سکتا ہے اور جو مشکلات میں اس کی طرف رجوع کرنے والا ہو،اسے گمراہ کیسے کہا جا سکتا ہے؟ تدبرِ قرآن: حق سبحانہ و تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿فَبِاَیِّ حَدِیْثٍم بَعْدَہٗ یُؤْمِنُوْن﴾ [الأعراف: ۱۸۵] [پھر اس کے بعد وہ کس بات پر ایمان لائیں گے؟] نیز فرمایا: ﴿ اَفَلاَ یَتَدَبَّرُوْنَ الْقُرْاٰنَ اَمْ عَلٰی قُلُوْبٍ اَقْفَالُھَا﴾ [محمد: ۲۴] [تو کیا وہ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ یا کچھ دلوں پر ان کے قفل پڑے ہوئے ہیں ؟] پس ان آیات میں اور ا ن جیسی دیگر آیات میں صیغۂ استفہام آیا ہے،جو معنی انکار کو متضمن ہے۔علماے بیان کے نزدیک عمدہ وضاحت کے لیے یہ ایک عظیم مبالغہ ہے۔اسی کتاب عزیز کا وجوبِ ایمان پر دلالت کرنا،اس کے تدبر میں عظیم تر نفع کا پایا جانا اور اس پر اس طریقے سے عمل کرنا کہ اس کے علاوہ کوئی اور کتاب ان اشیا میں اس کے مماثل،بلکہ مقارب بھی نہیں ہو سکتی ہے۔
Flag Counter