Maktaba Wahhabi

402 - 871
کافر کو عذاب دینے کے لیے کافی ہے۔﴿عَبْدَہ﴾ کی افراد کے ساتھ قراء ت کی تقدیر پر مقصود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں یا جنس مراد ہے اور اس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بدخول اولی داخل ہوں گے۔’’عبادہ‘‘ صیغہ جمع کی قراء ت کے ساتھ اس سے مقصو د انبیا اور مومنین ہوں گے یا سب مراد ہیں۔[1] پانچویں آیت: ﴿قُلْ یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰی مَکَانَتِکُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ﴾ [الأنعام: ۱۳۵] [کہہ دے اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کرو،بے شک میں (بھی) عمل کرنے والا ہوں ] کہتے ہیں کہ یہ آیت،آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔ چھٹی آیت: ﴿وَ مَنْ ضَلَّ فَاِنَّمَا یَضِلُّ عَلَیْھَا وَ مَآ اَنْتَ عَلَیْھِمْ بِوَکِیْل﴾ [الزمر: ۴۱] [اور جو گمراہ ہوا تو اسی پر گمراہ ہوگا اور تو ہرگز ان پر کوئی ذمے دار نہیں ] یہ آیت بھی آیتِ سیف سے منسوخ ہے،کیونکہ ان کا حاصل یہ ہے کہ آپ پر صرف پیغام رسانی اور خود کام کرنا ہے،کافروں سے حساب لینا نہیں ہے۔اس کے بعد اﷲ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ان سے قتال کا حکم دیا،تاکہ’’لا إلٰہ إلا اللّٰه ‘‘ کا اقرار کریں اور احکامِ اسلام پر عمل کریں۔ سورۃ الغافر: اس کو سورۃ المؤمن بھی کہتے ہیں۔حسن،عطا،عکرمہ اور جابر رحمہ اللہ علیہم کے نزدیک یہ سورت مکی ہے،لیکن حسن رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ اﷲ کے اس ارشاد: ﴿وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّک﴾ [الغافر: ۵۵] [اپنے رب کی حمد کے ساتھ تسبیح کر] کے سوا مکی ہے،کیونکہ نمازوں کا حکم مدینے میں اترا تھا۔سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما اور قتادہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے کہ مگر دوآیتیں جو مدینے میں اتریں اور وہ دونوں ﴿اِِنَّ الَّذِیْنَ یُجَادِلُوْنَ فِیْٓ اٰیٰتِ اللّٰہِ﴾ [الغافر: ۵۶] [بے شک وہ لوگ جو اللہ کی آیات میں جھگڑتے ہیں ] اور اس کے بعد کی ایک آیت ہے۔[2] اس سورت میں ایک حکم منسوخ ہے اور وہ: ﴿فَاصْبِرْ اِنَّ وَعْدَ اللّٰہِ حَقٌّ﴾ [الغافر: ۵۵] [پس
Flag Counter