Maktaba Wahhabi

765 - 871
الخط الشرطا: یہ وہ خط ہے جس کے ساتھ وہ خط کتابت کرتے ہیں۔سریانی نبطی کی اصل ہے۔ عبرانی خط: سب سے پہلے جس نے یہ خط لکھا وہ عامر بن شالح ہے۔عبرانی سریانی سے مشتق ہے۔اس کو عبرانی لقب اس لیے دیا گیا ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے شام جاتے ہوئے دریاے فرات عبور کیا تھا۔جبکہ یہود کا گمان یہ ہے کہ عبرانی کی کتابت دو پتھروں کی تختیوں پر ہوئی،جو اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کو دی تھیں۔ رومی خط: اس خط کے چوبیس حروف ہیں۔ان کا ایک قلم اور خط’’سامیا‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ہمارے پاس اس کی کوئی نظیر موجود نہیں ہے،کیونکہ اس کا ایک حرف کئی معانی پر دلالت کرتا ہے۔جالینوس نے اپنی کتابوں میں اس خط کا ذکر کیا ہے۔ چینی خط: اس خط کو تھوڑے وقت میں سیکھنا ممکن نہیں ہے،کیوں کہ اس خط کا ماہر کاتب بھی اس کی کتابت میں بڑی تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔جس شخص کے لکھنے کی رفتار سست ہو،اس کے لیے پورے دن میں دو یا تین صفحوں سے زیادہ لکھنا ممکن نہیں ہے۔وہ ادیان اور علوم کی کتابیں اس خط میں لکھتے ہیں۔ ان کی ایک اور کتابت ہے،جسے’’کتابۃ المجموع‘‘ کہتے ہیں،اس کا انداز یہ ہے کہ ہر کلمہ تین یا زیادہ حروف کے ساتھ ایک ہی صورت میں لکھا جاتا ہے۔ہر طویل کلام کے لیے حروف کی ایک شکل مقرر ہے،جس سے بہت سے معانی کا فائدہ حاصل ہوتا ہے۔جب وہ کسی ایسی تحریر کو (اختصار کے ساتھ) لکھنے کا ارادہ کرتے ہیں جو سو صفحات پر لکھی جاتی ہے تو وہ اس خط کے ساتھ اسے ایک صفحے پر لکھ لیتے ہیں۔
Flag Counter