Maktaba Wahhabi

224 - 871
الرَّحِیْمِ‘‘ ہوتی] یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ بسملہ ہر سورت کی ایک مستقل آیت ہے۔ 3۔امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا کہ بسم اللہ اسمِ اعظم ہے۔[1] بخاری کے جابر رضی اللہ عنہ سے مروی الفاظ یہ ہیں : ((اِسْمُ اللّٰہِ الْأَعْظَمُ ھُوَاللّٰہُ،أَلَا تَرٰی أَنَّہُ فِيْ جَمِیْعِ الْقُرْآنِ یُبْدَأُ بِہٖ قَبْلَ کُلِّ اسْمٍ)) [2] [اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم’’اللہ‘‘ ہے۔کیا آپ سارے قرآن میں نہیں دیکھتے کہ ہر اسم سے پہلے اس اسم سے آغاز کیا جاتا ہے؟] 4۔سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے: ’’جب تو کسی بھنور اور گرداب میں پھنس جائے تو’’بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ‘‘ اور حو قلہ (لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ إِلَّا بِاللّٰہِ) پڑھو۔یہ پڑھنے سے اللہ تعالیٰ انواع واقسام کی بلایا اور مصائب جو چاہتا ہے دور کر دیتا ہے۔‘‘ [3] (رواہ ابن السني والسیوطي عن ابن عباس نحوہ مطولا) سورۃالفاتحہ ایک جامع دم ہے: صحیحین میں سورۃالفاتحہ کے بارے میں بیان ہوا ہے کہ ایک صحابی نے جب زہریلے جانور کے ڈسے ہوئے ایک سردار کو سورۃالفاتحہ پڑھ کر دم کیا اور وہ فوراً صحت یاب ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی سے دریافت کیا: ((وَ مَا یُدْرِیْکَ أَنَّھَا رُقْیَۃٌ؟)) [4] [تمہیں یہ کیسے معلوم ہوا کہ وہ (سورۃالفاتحہ) دم ہے؟]
Flag Counter