Maktaba Wahhabi

362 - 871
بات کا فائدہ دے رہی ہے کہ اس کے ذبیحے کے وقت میں التباس کے باوجود کھانے کے وقت بسم اﷲ کہہ لینا کافی ہے۔امام مالک رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ کا مشہور مذہب اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ،ان کے اصحاب اور اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ کا مذہب یہ ہے کہ نسیان کی وجہ سے ترکِ تسمیہ مضر نہیں ہے اور اگر قصداً ترک کردیا تو ذبیحہ جائز نہیں ہوگا۔یہی بات سیدنا ابن عباس،علی رضی اللہ عنہم،سعید بن مسیب،عطا،طاؤس،حسن بصری،ابومالک،عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ،جعفربن محمد اور ربیعہ رحمہ اللہ علیہم سے مروی ہے۔ انھوں نے بیہقی میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت سے استدلال کیا ہے کہ اگر ذبح کے وقت تسمیہ بھول گیا ہے تو چاہیے کہ بسم اﷲ پڑھے اور کھائے۔[1] اس حدیث کو مرفوع قرار دینا غلط ہے،کیونکہ یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول ہے۔ایسے ہی عبدالرزاق،سعید بن منصور،عبد بن حمید اور ابن المنذر رحمہ اللہ علیہم نے ان کا قول روایت کیا ہے،ہاں اس مذہب پر اﷲ کے ارشاد: ﴿رَبَّنَا لَا تُؤَاخِذْنَآ اِنْ نَّسِیْنَآ اَوْ اَخْطَاْنَا﴾ [البقرۃ: ۲۸۶] [اے ہمارے رب! ہم سے مواخذہ نہ کر اگر ہم بھول جائیں یا خطا کر جائیں ] سے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد: ((رُفِعَ عَنْ أُمَّتِيْ الْخَطَأُ وَالنِّسْیَانُ)) [2] [میری امت سے غلطی اور بھول چوک (پر مواخذے کو) اٹھا لیا گیا ہے] سے استدلال کیا جاسکتا ہے۔انتھی۔ بارھویں آیت: ﴿یٰقَوْمِ اعْمَلُوْا عَلٰی مَکَانَتِکُمْ اِنِّیْ عَامِلٌ فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ مَنْ تَکُوْنُ لَہٗ عَاقِبَۃُ الدَّار﴾ [الأنعام: ۱۳۵] [کہہ دے اے میری قوم! تم اپنی جگہ پر عمل کرو،بے شک میں (بھی) عمل کرنے والا ہوں،تو تم عن قریب جان لو گے وہ کون ہے جس کے لیے اس گھر کا اچھا انجام ہوتا ہے] کہتے ہیں کہ یہ آیت،آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔ تیرھویں آیت: ﴿قُلِ انْتَظِرُوْآ اِنَّا مُنْتَظِرُون﴾ [الأنعام: ۱۵۸] [کہہ دے انتظار کرو،بے شک ہم (بھی) منتظر ہیں ] کہتے ہیں کہ کفار کے بارے میں انتظار کا یہ حکم آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔
Flag Counter