Maktaba Wahhabi

443 - 871
کہتے ہیں کہ یہ اﷲ کے ارشاد: ﴿وَ الْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ﴾ [المائدۃ: ۵] [اور ان لوگوں کی پاک دامن عورتیں جنھیں تم سے پہلے کتاب دی گئی] سے منسوخ ہے،حالانکہ مخصوص ہے۔ تیسری: ایک قسم وہ ہے جس میں جاہلیت کی چیز یا ہمارے پہلے کی یا ابتداے اسلام کی شریعتوں کا ازالہ ہے اور اس کا نزول قرآن میں نہیں ہوا ہے،جیسے باپ کی بیویوں سے شادی کا ابطال،قصاص و دیت کی مشروعیت اور طلاق کا تین میں حصر،اسے ناسخ کی قسم میں داخل کرنا قریب ہے،لیکن نہ داخل کرنا اقرب ہے۔اسی کو مکی رحمہ اللہ وغیرہ نے ترجیح دی ہے،اس لیے کہ اگر اس کو ناسخ میں شمار کریں تو پورا قرآن اسی قسم سے ہے،کیونکہ اس کے کل یا اکثر نے کسی ایسی چیز کو اٹھا دیا ہے،جس پر کفار یا اہلِ کتاب عامل تھے،حالانکہ حقیقت میں ناسخ و منسوخ وہ ہے کہ ایک آیت دوسری آیت کی ناسخ ہو۔ہاں جو ابتداے اسلام میں تھا،اس کے بعد اسے اٹھا دیا گیا،اس کو داخل کرنا مذکورہ دونوں اقسام سے زیادہ مناسب ہے۔ جب تم یہ معنی جان چکے تو آیتوں کا جم غفیر جسے مکثرین نسخ میں درگزر اور عفو کی آیتوں سمیت لائے ہیں،باہرہوگئیں،کیونکہ آیتِ سیف ان کی ناسخ نہیں ہے اور نسخ کے قابل ان میں سے بہت تھوڑی رہ گئیں،جنھیں میں نے ایک تالیف لطیف میں جدا گانہ ادلّہ کے ساتھ لکھا ہے اور یہ اکیس(۲۱) آیات ہیں،البتہ بعض آیات کے نسخ میں اختلاف بھی ہے۔ان کے ماسوا میں نسخ کا دعویٰ صحیح نہیں ہے۔آیتِ استیذان اور قسمت میں محکم ہونا زیادہ صحیح ہے،پس یہ انیس(۱۹) آیتیں ہوئیں اور انھیں میں اﷲ کا یہ ارشاد: ﴿فَاَیْنَمَا تُوَلُّوْا فَثَمَّ وَجْہُ اللّٰہِ﴾ [البقرۃ: ۱۱۵] [تو تم جس طرف رخ کرو،سو وہیں اللہ کا چہرہ ہے] ہے،جو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی رائے پر اﷲ کے ارشاد: ﴿فَوَلِّ وَجْھَکَ شَطْرَ الْمَسْجِدِ الْحَرَام﴾ [البقرۃ: ۱۴۴] [سو اپنا چہرہ مسجد حرام کی طرف پھیر لے] سے منسوخ ہے،تو یہ پوری بیس(۲۰) آیتیں ہوئیں اور میں نے انھیں ابیات میں بھی نظم کیا ہے۔ ابیات: قَدْ أَکْثَرَ النَّاسُ فِيْ الْمَنْسُوْخِ مِنْ عَدَدٖ وَأَدْخَلُوْا فِیْہِ آیاً لَیْسَ تَنْحَصِرُ
Flag Counter