Maktaba Wahhabi

849 - 871
‘’مظہري‘‘ رکھنے کا سبب یہ ہے کہ ان کے شیخ مرزا جانِ جان کا تخلص’’مظہر‘‘ تھا۔لہٰذا انھوں نے ان کے نام سے یہ تفسیر تالیف کی اور ان (مرزا جانِ جان) کے معارف و حقائق کو شیخ احمد سرہندی مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کے معارف و حقائق کے ساتھ بیان فرمایا۔فقیر نے اس کو سرسری نظر سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ اس میں تفسیر کی وجوہ کم اور فن سے خارج مباحث بہت زیادہ ہیں۔یہ کتاب قابلِ تنقیح وتلخیص ہے۔جس جگہ وہ کسی بات میں منفرد ہوئے تو وہ تحقیق کے دائرے سے نکل گئے اور صوفیہ کا مذاق ان پر غالب آ گیا۔بہ ہرحال مولف کو علمِ تفسیر میں بہت کم مہارت حاصل ہے۔واللّٰہ أعلم۔ معالم التنزیل في التفسیر: یہ امام محی السنہ ابو محمد حسین بن مسعود الفرا البغوی الشافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۱۶؁ھ) کی تالیف ہے۔یہ ایک متوسط کتاب ہے جس میں مولف نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم،تابعین عظام رحمہ اللہ علیہم اور ان کے بعد والے لوگوں سے تفسیر نقل کی ہے۔یہ تفسیر جزیرہ ممبئی میں طبع ہوئی تھی۔شیخ تاج الدین ابو نصر عبد الوہاب بن محمد الحسینی رحمہ اللہ (المتوفی: ۸۷۵؁ھ) نے اس کا اختصار کیا۔راقم الحروف نے اس تفسیر کا مطالعہ فرمایا ہے۔یہ تفاسیرِ سلفیہ کی جامع ہے،مگر اس میں بہت سے بے اصل قصے نقل کیے گئے ہیں۔إلا ما شاء اللّٰہ۔مولف اس میں اپنی اسناد کے ساتھ احادیث لائے ہیں۔اس وجہ سے اس میں کسی قدر طوالت آ گئی ہے۔یہ مشہور اور مروج تفاسیر میں سے ایک تفسیر ہے۔ علم معاني الأدوات: یہ علمِ تفسیر کی فروع میں سے ہے۔اس میں حافظ ابن القیم رحمہ اللہ (المتوفی: ۷۵۱؁ھ) کی کتاب’’معاني الأدوات والحروف‘‘ جامع کتاب ہے۔ معتمد في ا لتفسیر: یہ دس جلدوں میں ہے اور ابو القاسم اسماعیل بن محمد اصفہانی حافظ ملقب بہ قوام السنہ رحمہ اللہ (المتوفی: ۵۳۵؁ھ) کی تالیف ہے۔ معدل في القراء ات: یہ ابن غلبون ابو الطیب عبدالمنعم بن عبداللہ الحلبی المقری رحمہ اللہ (المتوفی: ۳۸۹؁ھ) کی تالیف ہے۔اس نے’’منتخب‘‘ میں کہا ہے کہ جب واعظ خطبے سے فارغ ہو جائے تو وہ آیاتِ قرآن کی تفسیر شروع کر دے۔جب وہ اول تفسیر سے شروع کرے اور اس میں ترتیب کے ساتھ ہر مجلس کا کام ذکر کرے تو یہ اچھا ہے۔میری کتاب
Flag Counter