Maktaba Wahhabi

761 - 871
باب الخاء المعجمۃ علم الخط: اگرچہ یہ علومِ تفسیر میں سے نہیں ہے،مگر مصاحف کے خط کے ساتھ اس کا تعلق ہے،لہٰذا فائدے کے لیے اس سے متعلق کچھ بیان کیا جاتا ہے۔علمِ خط حروفِ تہجی کے ساتھ تصویرِ لفظی کی کیفیت کو جاننے کا نام ہے،حتیٰ کہ وہ اسماے حروف جن سے مسمی مراد ہو،جیسے تمہارا یہ کہنا: جیم،عین،فا اور را لکھو،تو اس صورت میں جعفر لکھا جائے گا،کیونکہ ان حروف کا لفظًا اور خطاً یہی مسمی بنتا ہے۔ اسی لیے خلیل رحمہ اللہ نے جب ان سے سوال کیا کہ تم جعفر سے جیم کیسے بولتے ہو تو انھوں نے کہا کہ جیم۔اس نے کہا: تم نے اسم بولا ہے نہ کہ وہ (حرف) جس سے متعلق تم سے سوال ہوا تھا۔اس کا جواب’’جہ‘‘ ہو گا،کیونکہ اس کا مسمی یہی ہے۔اگر کسی دوسرے مسمی کو اس کے ساتھ موسوم کریں تو اس کی کتابت دوسری طرح ہو گی،جیسے یاسین اور حامیم،یس و حم۔یہ ہے اس (علم خط) کی ذکر کردہ تعریف۔علم خط کی غرض و غایت ظاہر ہے۔اس فن کے علما نے خط کے احوال اور اس کے انواع کے بیان میں حد سے زیادہ تفصیل کی ہے،لہٰذا ہم چند فصلوں میں ان کے ذکر کردہ اقوال سے خلاصہ نکال کر بیان کرتے ہیں۔ اس علم کی فضیلت: آگاہ رہو! اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے تعلیمِ خط کی نسبت اپنی طرف کی ہے اور اس کو اپنے بندوں پر بہ طور احسان بیان فرمایا ہے۔ارشادِ الہٰی ہے: ﴿عَلَّمَ بِالْقَلَمِ﴾ [العلق: ۴] [قلم کے ساتھ سکھایا] اس علم کے شرف کو سمجھنے کے لیے تمھارے لیے یہی دلیل کافی ہے۔عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ خط ہاتھ کی زبان ہے۔نیز کہا گیا ہے کہ ہر امر کے لیے کتابت اس کی موکل ہے،جو اس کے لیے تدبیر کرنے والی اور اس کی تعبیر کرنے والی ہے۔اس کے ذریعے سے نوعِ انسانی کا خاصا قوت سے
Flag Counter