Maktaba Wahhabi

578 - 871
تابعین اور تبع تابعین رحمہ اللہ علیہم سے روایت کی ہیں۔رسالہ’’فتح الخبیر‘‘[1]میں قرآن کی تمام معتبر شرحوں کو مع شانِ نزول جمع کر دیا گیا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہ اللہ علیہم اکثر کسی لفظ کی تفسیر اس کے لازم معنی سے کرتے ہیں اور متاخرین لغات کے تتبع اور مواقع کی تلاش میں قدیم تفسیر کو پیچھے چھوڑ دیتے ہیں۔ غرائبِ قرآن کی اقسام: غرائبِ قرآن جن کا احادیث میں بہت اہتمام کیا گیا ہے اور اس کے بیان کے لیے ایک علاحدہ فصل مختص کی گئی ہے،اس کی چند قسمیں ہیں : 1۔علمِ تذکیر بآلاء اللہ کے فن میں غریب آیت وہی ہے،جو اللہ عز و جل کی صفات کی جامع ہو،جیسے آیۃ الکرسی،سورۃ الاخلاص،سورۃ الحشر کی آخری اور سورۃ المومن کی ابتدائی آیات۔ 2۔علمِ تذکیر بایام اللہ میں غریب آیت وہ ہے،جس میں قلیل الذکر قصہ بیان کیا گیا ہو،یا جس آیت میں معلوم قصے کو اس کی تمام تر تفصیلات کے ساتھ بیان کیا گیا ہو،یا اس میں بہت ہی فائدہ مند قصہ جس کے محلِ اعتبار بہت زیادہ ہوں،ذکر کیا گیا ہو۔چنانچہ موسیٰ و خضر علیہما السلام کے قصے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری خواہش تھی کہ موسیٰ علیہ السلام خضر علیہ السلام کے ساتھ مزید صبر کا مظاہرہ کرتے،تاکہ اللہ تعالیٰ ان کا مزید قصہ بیان فرماتا۔[2] 3۔علمِ تذکیر بالموت وما بعدہ کے فن میں غریب وہ آیت ہے،جو آیت احوالِ قیامت کی جامع ہو۔لہٰذا حدیث میں آیا ہے کہ جو شخص یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنی آنکھوں سے قیامت کو دیکھے تو اسے کہہ دو کہ وہ سورت ﴿اِِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ﴾ پڑھے۔[3] 4۔علمِ احکام میں غریب وہ آیت ہے جو حدود کے بیان اور خاص وضع کی تعیین پر مشتمل ہو،جیسے زنا کی حد میں سو کوڑے مقرر کرنا،مطلقہ کی عدت میں تین حیض یا تین طہر کا تعین کرنا اور وراثت کے حصے مقرر کرنا۔ 5۔علمِ مخاصمہ میں غریب آیت وہ ہو گی جس میں غریب نہج پر سوال کا جواب دیا گیا ہو جو بلیغ ترین
Flag Counter