Maktaba Wahhabi

888 - 871
ذیل الخاتمۃ تفسیر’’فتح البیان في مقاصد القرآن‘‘ کا ذکر اس کتاب میں کئی مرتبہ ہو چکا ہے۔اس کی تالیف کا سال ۱۲۸۹ھ؁ ہے۔اس تفسیر کی دار الامارۃ بھوپال میں طبع کا سال ۱۲۹۰ھ؁ ہے۔اہلِ علم و احباب نے ان پر دو سالوں کی تاریخیں تحریر کی ہیں۔ان تواریخ کو،جو فارسی زبان میں لکھی گئی تھیں،عربی تفسیر کے آخر پر لگانا کسی طرح بھی مناسب نہیں تھا۔اسی لیے اس کتاب،جو احوالِ علمِ تفسیر اور احوالِ کتبِ تفسیر پر مشتمل ہے،کے خاتمے کے ذیل میں ان کو درج کر دیا گیا ہے۔نیز مذکورہ تفسیر کی عربی تقریظ کو بھی اس موضوع کی منتشر چیزوں کو جمع کرنے کی غرض سے اس جگہ کتاب کا ضمیمہ بنا کر درج کر دیا گیا ہے۔اس خاتمے کے ذیل میں اس کتاب کی طبع کے ختم ہونے کی تاریخ کو بھی بیان کیا گیا ہے۔پس وہ تواریخ و سنین جو تفسیر موصوف کی تالیف پر لکھی گئی ہیں،ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں : پہلی:’’ذٰلک الکتاب عجیب‘‘ دوسری: ہمایوں باد تفسیر ہدایت۔تیسری: چہ کشافِ رموز و سر قرآنی۔چوتھی: مرآتِ رموزِ لوحِ قرآن۔پانچویں : تفسیر فرقان محکم۔چھٹی: تفسیرِ فرقان حق۔ساتویں : خزینۂ تحقیق۔آٹھویں : تفسیر فصیح قرآن۔دسویں : چہ نیک آغاز بود و نیک انجام۔گیارھویں :’’أبین البیان تفسیر القرآن۔بارھویں : کامل بود تاج التفاسیر۔تیرھویں :’’ہو کتاب ینطق بالحق والثواب‘‘ چودھویں : مصحف تفسیر صدیق حسن۔یہ مادہ حضرت مدار المہام محمد جمال الدین خاں صاحب رحمہ اللہ بہادر نائب ریاست بھوپال کی فکر کا نتیجہ ہے۔پندرھویں : چہ تفسیر حسن زیبا شد انجام،یہ مادہ جناب رئیسہ معظمہ نواب شاہ جہان بیگم صاحبہ والیہ بھوپال کا تحریر کردہ ہے۔سولھویں :’’وتفصیل کل شییٔ ورحمۃ‘‘ یہ سید محمد سورتی مہتمم مساجد ریاستِ بھوپال کی فکر خاطر ہے۔سترھویں :’’أتمہ بالخیر‘‘ یہ مولوی ذوالفقار احمد نقوی بھوپالی رحمہ اللہ کی سوچ کا نتیجہ ہے۔ منشی احمد علی احمد رحمہ اللہ نے اس پر فارسی مصرعے تعلیق فرمائے ہیں،جو درج ذیل ہیں :
Flag Counter