Maktaba Wahhabi

559 - 871
یہ مقصود غیر مرتب کلام کے ساتھ زیادہ قوی اور مکمل طریقے سے حاصل ہوتا ہے۔ قرآنِ عظیم کا اعجاز: تحقیقی بات یہ ہے کہ قرآنِ مجید کا اعجاز کئی ایک وجوہ سے ثابت ہوتا ہے: 1۔پہلی وجہ قرآن مجید کا بدیع اسلوب ہے،کیوں کہ عربوں کے کچھ میدان تھے جن میں وہ بلاغت کے گھوڑے دوڑاتے تھے اور قصیدوں،خطبوں،خطوط اور محاوروں کے مقابلوں میں بازی لے جاتے تھے۔مذکورہ بالا چار اَوضاع کے سوا کوئی اسلوب جانتے تھے اور نہ اس کے اِبداع و اِیجاد پر قادر تھے۔پس اِبداع وہ اسلوب ہے جو ان کے اسلوبوں سے جدا ہے اور یہ اسلوب رسولِ امی صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر یقینا اعجازِ قرآن ہے۔ 2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بغیر تعلیم حاصل کیے سابقہ امتوں کے واقعات اور احکام کی اس طرح خبر دینا،جو سابقہ کتب کی تصدیق کرتا ہے۔ 3۔آیندہ کے احوال کی خبر دینا۔جب بھی ان احوال میں سے کوئی چیز منصۂ شہود پر آتی ہے،اعجازِ قرآن اور زیادہ ظاہر و باہر ہو جاتا ہے۔ 4۔بلاغتِ معانی اور فصاحتِ مبانی کا وہ بلند درجہ اور مقام جو بشر کی طاقت میں نہیں ہے اور جب ہم اولین عربوں کے بعد والے دور کی طرف لوٹتے ہیں تو ہم اس کی کنہ تک پہنچنے کی طاقت نہیں رکھتے،لیکن ہم اتنا ضرور جان جاتے ہیں کہ شیریں کلمات اور عمدہ ترکیبات کا الطاف تام اور عدمِ تکلف انسجام کا جس قدر استعمال ہم قرآن میں پاتے ہیں،متقدمین و متاخرین کے قصائد میں سے کسی قصیدے میں ہمیں یہ چیز نہیں ملتی ہے۔یہ ایک ایسی چیز ہے جس کو ماہر شعراء کا ذوق ہی سمجھ سکتا ہے،عوام اس کے ذائقے سے ناواقف ہیں۔نیز ہمیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ قرآن مجید میں تذکیر و مخاصمے کی انواع میں معانی کو ہر جگہ نیا لباس پہنایا گیا ہے اور اس کا اسلوب ایسا عجیب و غریب ہے،جو کسی کی دسترس میں نہیں ہے۔اگر کسی کو یہ بات سمجھ میں نہ آئے تو اسے چاہیے کہ وہ سورۃ الاعراف،سورت ہود اور سورۃ الشعراء میں بیان ہونے والے قصصِ انبیا پر غور کرے،پھر انھیں واقعات کو سورۃ الصافات میں دیکھے اور پھر انھیں قصص کو سورۃ الذاریات میں ملاحظہ کرے،تاکہ اس کے سامنے یہ فرق واضح ہو جائے۔
Flag Counter