Maktaba Wahhabi

88 - 871
چالیس دن سے بلا عذر تاخیر کرنا مکروہ ہے۔امام احمد رحمہ اللہ نے اس کی صراحت کی ہے۔عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کتنے دنوں میں قرآن مجید ختم کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((فِيْ أَرْبَعِیْنَ یَوْماً)) [1] (رواہ أبوداؤد کذا في الإتقان) [چالیس دن میں (ختم کرو)] دوسروں سے قرآن سننے کی فضیلت: قرآن مجید کا دوسروں سے سننا فضیلت رکھتا ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خدا تعالیٰ کے حکم سے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کو سورۃ البینہ پڑھ کر سنائی تھی۔[2] (رواہ الشیخان) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے کہتے تھے:’’ذَکَّرْنَا رَبَّنَا‘‘ یعنی ہم کو ہمارے رب کی یاد دلاؤ تو وہ قرآن پڑھ کر سناتے۔[3] معلوم ہوا کہ بعض اوقات قرآن مجید کا غیر سے سننا سنت ہے،اس سے داعی،مومن،قاری،مستمع،عالم اور متعلم سب اجر میں ایک دوسرے کے شریک ہوتے ہیں۔[4]
Flag Counter