Maktaba Wahhabi

213 - 871
یہاں ہم نے جو کچھ ذکر کیا ہے،تمھیں چاہیے کہ تم دم بہ دم،روز بہ روز،ماہ بہ ماہ اور سال بہ سال اس میں تامل اور غور و فکر کرو،تم شاید ملت ابراہیم خلیل اور دینِ محمد جلیلi کے اجمالاً و تفصیلاً شناسا بن جاؤ اور تمہارا حشر ان کے ہمراہ ہو اور قیامت کے دن تم حوض سے روکے نہ جاؤ،جس طرح ان کے طریق کے تارک اور مانع کو اس سے روکا جائے گا۔اگر تم صراطِ مستقیم سے گزر کر قیامت کے دن آؤ تو شاید تمھارے پاؤں میں لغزش نہ آئے،جس طرح ان لوگوں کے پاؤں ڈگمگا جائیں گے،جو اس دنیا میں راہِ راست،ملتِ ابراہیم علیہ السلام اور دینِ قویم محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے متزلزل ہو گئے ہیں۔ کسانیکہ زین راہ برگشتہ اند برفتند بسیار سرگشتہ اند [جو لوگ اس راہ سے ہٹے ہوئے ہیں،وہ بہت سا سفر طے کرنے کے باوجود سرگرداں و حیراں ہیں ] خلاف پیغمبر کسی رہ گزید کہ ہرگز بہ منزل نخواہد رسید [جو شخص پیغمبر کی راہ چھوڑ کر کوئی اور راہ اختیار کرے گا وہ کبھی منزل مقصود (رحمتِ الہٰی کے سائے میں جنت کا حصول) تک نہیں پہنچ سکے گا] مپندار سعدی کہ راہِ صفا تواں رفت جز درپے مصطفیٰ [اے سعدی! تو یہ خیال نہ کر کہ تو محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں چلے بغیر صراطِ مستقیم اور راہِ راست پر گامزن ہو سکتا ہے] اب یہ چاہیے کہ بندہ حضورِ دل،خوف،تضرع اور تذلل کے ساتھ جناب اعلا و اقدسِ خداوندی میں دعاے فاتحہ کیا کرے اور ﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ﴾ کہے۔ ﴿إِیَّاکَ نَعْبُدُ﴾ کی تفسیر: عبادت کمال خشوع،خاکساری اور نہایت درجے کی محبت،خوف اور ذلت کو کہتے ہیں۔﴿اِیَّاکَ نَعْبُدُ﴾ میں’’إِیَّاکَ‘‘ مفعول کو مقدم کیا گیا ہے اور حصر و اہتمام کی غرض سے اسے مکرر ذکر فرمایا گیا ہے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم سب تیرے سوا کسی کو نہیں پوجتے اور صرف تجھ ہی پر بھروسا کرتے ہیں۔یہی کمال طاعت ہے اور تمام دین کا مرجع و مآل انھیں دو معنوں کی طرف ہے۔پہلا جملہ شرک کی جملہ اقسام سے براء ت ہے اور دوسرا جملہ اپنی طاقت و قوت سے بیزاری ہے۔
Flag Counter