Maktaba Wahhabi

621 - 871
کا انکار اور اس میں اختلاف نہیں کیا جا سکتا۔حتیٰ کہ بعض سلف نے کہا ہے کہ قرآن مجید میں ہر لغت کا لفظ موجود ہے۔اس سلسلے میں جو شخص حقیقتِ حال پر واقفیت حاصل کرنا چاہتا ہے،اسے کہو کہ وہ تفسیر کی کتابوں میں مشکات،استبرق،سجیل،قسطاس،یاقوت،اباریق اور تنور جیسے الفاظ نکال کر تحقیق کرے۔ قرآن مجید کے اسما کا بیان: اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے اپنی کتاب کا نام’’قرآن‘‘ رکھا ہے۔جس طرح شعراے عرب اپنی پوری کتاب کا نام’’دیوان‘‘ رکھتے تھے۔اللہ تعالیٰ نے بعض قرآن کا نام’’سورۃ‘‘ رکھا،جس طرح وہ (شعرا) اپنی کتاب کے بعض حصوں کا نام’’قصیدہ‘‘ رکھتے تھے۔اللہ تعالیٰ نے سورت کے اجزا کا نام’’آیت‘‘ رکھا،جس طرح وہ اپنے قصیدوں کے اجزا کا نام بیت (شعر) رکھتے تھے۔آیات کے آخر کو فاصلے کا نام دیا گیا،جبکہ شعرا نے شعروں کے آخر کا نام قافیہ رکھا۔ پس اجمال و تفصیل میں شاعروں کی روش کے خلاف روش اختیار کی گئی،تاکہ وہ جان لیں کہ اس کلام کا نظم اور اس کی ترتیب شعر نہیں ہے اور اس کتاب کو لانے والا (پیغمبر) شاعری کے وصف سے کوسوں دور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب کو متعدد ناموں سے یاد فرمایا ہے،جن میں سے ہر ایک نام اس کتابِ مقدس کی عزت،عظمت،شرف اور فضیلت پر مکمل طور پر دلالت کرتا ہے،چنانچہ وہ نام درج ذیل ہیں : (۱) احسن الحدیث،(۲) احسن القصص،(۳) امراللہ،(۴) برہان،(۵) بُشری،(۶) ہدی،(۷) ہادی،(۸) بشیر،(۹) نذیر،(۱۰) بصائر،(۱۱) بلاغ،(۱۲) بیان،(۱۳) تبیان،(۱۴) تذکرہ،(۱۵) تنزیل،(۱۶) حبل اللہ،(۱۷) حق،(۱۸) حکما عربیا،(۱۹) حکمۃ بالغۃ،(۲۰) حکیم،(۲۱) ذکراللہ،(۲۲) ذکر مبارک،(۲۳) ذکریٰ،(۲۴) رحمۃ،(۲۵) روح،(۲۶) شفا،(۲۷) صحف مکرمہ،(۲۸) صحف مرفوعہ،(۲۹) صحف مطہرۃ،(۳۰) صدق،(۳۱) صراطِ مستقیم،(۳۲) عدل،(۳۳) عروۂ وثقی،(۳۴) مثانی،(۳۵) علم،(۳۶) ام الکتاب،(۳۷) فرقان،(۳۸) قرآن مبین،(۳۹) قرآن عربی،(۴۰) قرآن عظیم،(۴۱) قرآن کریم،(۴۲) قصص حق،(۴۳) قولِ فصل،(۴۴) قیم،(۴۵) کتابِ عزیز،(۴۶) کتاب اللہ،(۴۷) کتاب مبین،(۴۸) کتاب متشابہ،(۴۹) کلام اللہ،(۵۰) کتاب مبارک،(۵۱) کتاب حکیم،(۵۲) مصدق،(۵۳) منادی،(۵۴) مہیمن،(۵۵)
Flag Counter