Maktaba Wahhabi

528 - 871
کے بارے میں متواتر اور آحاد دونوں قسم کی روایات مروی ہیں۔کسی ایک کا تواتر کے ساتھ ثابت ہونا ساتوں قراء توں کے تواتر کے ساتھ ثابت ہونے کو لازم قرار نہیں دیتا،چہ جائے کہ دس قراء تیں تواتر کے ساتھ ثابت ہوں۔الحاصل مصحف شریف جس طرح کی روایات کے ساتھ ثابت ہے اور مشہور قرا نے اس پر اتفاق کیا ہے،وہی قرآن شریف ہے۔ قرآن مجید سات قراء توں پر نازل ہوا ہے: صحیح حدیث میں آیا ہے کہ قرآن مجید سات حرفوں پر نازل ہوا ہے۔[1] ہر حرف سے مراد لغتِ عرب ہے،جو سات زبانوں پر جاری ہوتی ہے۔ان میں سے بہت تھوڑے الفاظ مختلف ہیں،جب کہ اکثر الفاظ پر اتفاق ہے۔پس ہر وہ قراء ت جو ان لغات میں سے کسی لغت کے ساتھ موافق ہو،وہ عربی اور اِعرابی معنی کے موافق ہو گی۔بہرحال یہ مضمون قدرے تفصیل کا متقاضی ہے۔علمِ اصولِ فقہ میں اس کی وضاحت کی گئی ہے۔علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے اس مسئلے پر ایک مستقل کتاب تصنیف کی ہے۔ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے: بہرحال قرآن کریم خداوندِ عالم کا کلام ہے،جس کے ساتھ اس نے تکلم کیا ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اسے نازل فرمایا ہے۔یہ کتبِ الٰہیہ میں سے آخری کتاب ہے،جو سات آسمانوں کے اوپر عرش سے،آخری نبی،رسولوں میں سب سے افضل اور آخری رسول پر حوادث و واقعات کے مطابق تیئس (۲۳) سال کی مدت میں جبریل علیہ السلام کے واسطے سے نازل ہوئی ہے۔اس کے اتارنے اور نازل کرنے میں عظیم اہتمام کیا گیا۔اس کے ساتھ ایسے نگران فرشتوں کو نازل کیا گیا،جو جنات اور شیاطین کے اس کو چرا لینے سے اس کی پوری حفاظت کرتے تھے۔ کلام اللہ کی حقیقت: رہا یہ قول کہ قرآن مجید کے یہ حروف حقیقت میں اللہ تعالیٰ کا کلام نہیں ہے،بلکہ یہ اس کے کلام کی حکایت ہے یا اس کے کلام سے عبارت ہے،تو یہ غلط ہے۔یہ کلام قدیم ہے،مصاحف میں لکھا ہوا ہے،دلوں میں محفوظ ہے،زبانوں سے اس کی تلاوت ہوتی ہے اور کانوں سے سنا جاتا ہے،اس کے الفاظ اور معانی سب خدا تعالیٰ کی طرف سے ہیں۔
Flag Counter