میں انھوں نے تفسیر کشاف کا اختصار کیا ہے اور اس میں کچھ نحوی،کلامی اور ادبی بحثوں کا اضافہ کیا ہے۔ملا کاتب رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ میں نے اس کا آخری قطعہ اور جزو دیکھا ہے۔
الفرید في إعراب القرآن المجید: یہ چار جلدوں میں امام ابن ابی العز الرشید ہمدانی الشافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۶۴۳ھ) کی تالیف ہے۔
الفصول والغایات في معارضۃ السور والآیات: امام ابن الجوزی رحمہ اللہ نے اس کا ذکر کیا ہے۔یہ ابو العلاء احمد بن عبداللہ المعری رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۴۹ھ) کی تالیف ہے۔یہ سو رجسٹروں پر مشتمل ہے۔ان کی تفسیر غریب پر ایک کتاب’’کتاب السادر‘‘ بھی ہے،جو بیس رجسٹروں پر محیط ہے۔
علم فضائل القرآن:
سب سے پہلے جس نے اس موضوع پر لکھا،وہ امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۲۴ھ)،ابو العباس جعفر بن محمد مستغفری رحمہ اللہ (المتوفی: ۴۳۲ھ)،داؤد بن موسیٰ اودنی رحمہ اللہ،ابو العطاء ملیحی رحمہ اللہ اور ابو الفضل عبدالرحمن بن احمد رازی رحمہ اللہ ہیں۔
اس موضوع پر ابن ابی شیبہ رحمہ اللہ،ابو عبید القاسم بن سلام رحمہ اللہ (المتوفی: ۲۲۴ھ)،ابن غریس،ابو الحسن بن صخر ازدی،ابو ذر،ضیاء مقدسی اور ابو الحسن علی بن احمد واحدی رحمہ اللہ علیہم (المتوفی: ۴۶۸ھ) کی بھی تالیفات ہیں۔اسی طرح’’أدلۃ فضائل القرآن‘‘ بعض متاخرین کی تالیف ہے،جس کی ابتدا یوں ہوتی ہے:’’الحمد للّٰہ الذي امتن علیٰ عبادہ بنبیہ المرسل…الخ‘‘
الفوز الکبیر في أصول التفسیر: یہ شاہ ولی اللہ المحدث الدہلوی رحمہ اللہ کا علومِ قرآن اور قواعدِ فنِ تفسیر کے بیان میں ایک فارسی رسالہ ہے۔شاہ صاحب رحمہ اللہ سے پہلے کسی نے اس علم میں سبقت کی اور نہ اس علم کے قواعد کے ضبط کے ساتھ کوئی کتاب مرتب کی ہے۔یہ فن ان کے متفردات میں سے ہے،جس کی انہی کو توفیق ملی ہے۔
اس کتاب’’إکسیر في أصول التفسیر‘‘ کا مقصد اول اسی کتاب (الفوز الکبیر) کاملخص ہے۔اس کتاب (الفوز الکبیر) کا آغاز ان الفاظ کے ساتھ ہوتا ہے:’’نعم الہٰی در بارۂ ایں بندۂ ضعیف بے شمار اند…الخ‘‘ اس رسالے کو پانچ ابواب پر مرتب کیا گیا ہے۔یہ رسالہ مطابع ہند میں بارہا زیورِ طبع سے آراستہ ہو چکا ہے۔
|