Maktaba Wahhabi

82 - 871
آدابِ تلاوت کا بیان بعض علما نے کہا ہے کہ قرآن مجید کی قراء ت ایک کرامت ہے،جس کے ساتھ اللہ عز و جل نے بشر کا اکرام کیا ہے۔یہ چیز فرشتوں کو نہیں دی گئی اور ان کی یہ خواہش ہے کہ وہ انسانوں سے اس قرآن کا سماع کریں۔ امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ قرآن مجیدکی قراء ت کا مختار وقت وہ ہے جو نماز کے اندر ہو۔[1] کعب احبار رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے شہروں میں سے بلدِ حرام کو پسند کیا ہے،زمانے میں سے حرمت والے مہینوں کو،پھر مہینوں میں زیادہ پسندیدہ ذوالحجہ کا مہینا ہے اور ماہِ ذی الحجہ میں سے پسندیدہ اس کا پہلا عشرہ ہے۔ایام میں سے یومِ جمعہ کو اور راتوں میں سے شبِ قدر کو اور ساعاتِ لیل و نہار میں فرض نمازوں کے ساعات کو پسند فرمایا ہے۔سب سے زیادہ پسندیدہ کلام’’لا إلہ إلا اللّٰہ،واللّٰہ أکبر،وسبحان اللّٰہ والحمد للّٰہ‘‘ ہے۔امام سیوطی رحمہ اللہ کی کتاب’’الدرالمنثور‘‘ میں ایسے ہی لکھا ہوا ہے۔[2] تلاوت کے لیے اوقاتِ نماز کے بعد سب سے افضل رات کا وقت ہے،کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿یَتْلُوْنَ اٰیٰتِ اللّٰہِ اٰنَآئَ الَّیْلِ وَ ھُمْ یَسْجُدُوْن﴾ [آل عمران: ۱۱۳] [جو رات کے اوقات میں اللہ کی آیات کی تلاوت کرتے ہیں اور وہ سجدے کرتے ہیں ] رات کے وقت بندے کو دل جمعی حاصل ہوتی ہے،اس کا دل شواغل سے دور ہوتا ہے اور ریا سے محفوظ ہوتا ہے۔رات کے وقت اللہ تعالیٰ کے نزول والی حدیث میں (رات کی) ایک ایسی گھڑی کا ذکر آیا ہے،جس میں بندہ جو دعا مانگے،وہ قبول ہو جاتی ہے۔[3]ہر رات کا آخری نصف،نصف اول سے پسندیدہ ہے۔مغرب اور عشا کے درمیان تلاوت محبوب ہوتی ہے۔دن کا افضل وقت صبح کا وقت ہے،اگرچہ قراء تِ قرآن ہر وقت درست ہے۔
Flag Counter