Maktaba Wahhabi

533 - 871
کتابِ مکنون (لوح محفوظ) میں لکھا ہوا ہے اور وہ ایسی کتاب عزیز ہے کہ اس کے پاس باطل نہ آگے سے آتا ہے اور نہ اس کے پیچھے سے،ایک کمال حکمت والے،تمام خوبیوں والے کی طرف سے اتاری ہوئی ہے اور یقینا وہ سینوں میں موجود دلوں کے لیے نور اور شفا ہے۔ ارشادِ الہٰی ہے: ﴿وَ یَرَی الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ الَّذِیْٓ اُنْزِلَ اِلَیْکَ مِنْ رَّبِّکَ ھُوَ الْحَقَّ وَ یَھْدِیْٓ اِلٰی صِرَاطِ الْعَزِیْزِ الْحَمِیْدِ﴾ [سبأ: ۶] [اور وہ لوگ جنھیں علم دیا گیا،دیکھتے ہیں کہ جو تیری طرف تیرے رب کی جانب سے نازل کیا گیا ہے وہی حق ہے اور وہ اس کا راستہ دکھاتا ہے جو سب پرغالب ہے،تمام خوبیوں والا ہے] اس آیت میں اس بات پر دلالت ہے کہ اہلِ علم اس وجہ سے علما ہیں کہ وہ معرفتِ قرآن کے ساتھ مختص ہیں۔ سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً حدیث مروی ہے کہ قرآن ہی شفا ہے۔اسی سے ملتی جلتی ایک حدیث ابن ماجہ کی کتاب الطب میں موجود ہے۔[1] پس اس شفا کے باوجود اگر کوئی جاہل اس قرآن میں کسی نقص اور کوتاہی کا دعوی کرے اور کہے کہ اس میں حجت کاذکر نہیں ہے تو اس کی تکذیب کرنے کے لیے قرآن مجید کی نصوص اور علماے اسلام کافی ہیں اور اگر وہ یہ دعوی کرے کہ قرآن مجید کی عبارت میں کوئی نقص ہے تو اس کی تکذیب کرنے کے لیے ضرورت اوراجماع ہی کافی ہیں۔ تعظیمِ قرآن کے عقلی دلائل: قرآن مجید کی تعظیم پر عقلی دلیل یہ ہے کہ علما اور عقلا کی جماعت جنسِ کتب اور ان کے عظیم نفع پر اس قرآن سے ہمیشہ استدلال کرتے آئے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اہلِ علم کی تالیفات ان کے علوم کے پیشِ نظر فضیلت والی ہیں،جبکہ یہ قرآن علام الغیوب اللہ تعالیٰ کا کلام ہے،جو تمام علوم کا
Flag Counter