Maktaba Wahhabi

332 - 871
کے بارے میں اور اعتقاد کی طرف راجع چیز میں اس سے ڈرنا ہے اور ﴿مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ اعمال کے بارے میں ہے،یعنی جو وضو نہ کر سکے تو تیمم کرے اور جو کھڑا نہیں ہوسکتا تو وہ بیٹھ کر نماز ادا کرے اور یہ وجہ اس آیت ﴿وَ لَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْن﴾ کے سیاق سے ظاہر ہے۔[1] انتھیٰ۔ امام شوکانی رحمہ اللہ نے فرمایاہے کہ امام قرطبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مفسرین نے ذکر کیا ہے کہ جب یہ آیت اتری تو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا کہ اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کون اس کام کی سکت رکھتا ہے؟ جب یہ معنی ان پر دشوار ہوا تو اﷲ تعالیٰ نے اپنا فرمان: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ نازل کیا تو یہ آیت منسوخ ہوگئی۔یہ قتادہ،ربیع اور ابن زید رحمہ اللہ علیہم سے مروی ہے۔نیزکہتے ہیں کہ ﴿اِتَّقُوا اللّٰہَ حَقَّ تُقٰتِہٖ﴾ اس کے ارشاد:﴿مَا اسْتَطَعْتُم﴾ سے مبین ہے اور یہ زیادہ درست ہے،کیونکہ نسخ اس وقت ہوتا ہے جب تطبیق ممکن نہ ہو اور یہاں تطبیق ممکن ہے،لہٰذا یہی اولیٰ ہوگی۔نیز اﷲسبحانہٗ کے ارشاد: ﴿حَقَّ تُقٰتِہٖ﴾ میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے جریر،ابن منذر اور ابن ابی حاتم رحمہ اللہ علیہم کی نقل کردہ روایت اس کی موید ہے۔انھوں نے فرمایا کہ منسوخ نہیں ہے،لیکن ﴿حَقَّ تُقٰتِہٖ﴾ یہ ہے کہ اﷲ کی راہ میں جہاد کرو اور تم پر اﷲ کے بارے میں کسی کی ملامت کا اثر نہ ہو اور اﷲ کے لیے انصاف کے ساتھ کھڑے ہوجاؤ،اگرچہ یہ ان کی اپنی ذات،اپنے آبا و اجداد اور بیٹوں کے خلاف ہو۔[2] انتھیٰ کلامہ۔ برادرِ گرامی فضیلت آگین مولانا احمد بن حسن عرشی قنوجی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ جو محققین نے جزم کیا ہے اور صحیح وصواب ہے،وہ یہ بات ہے کہ اﷲ تعالیٰ کا وہ ارشاد: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ اس کے دوسرے ارشاد کی منشا کا مفسر و مبین ہے،کیونکہ اﷲ تعالیٰ اپنے بندوں کو اسی کا مکلف بناتا ہے،جو ان کی استطاعت میں ہو،چنانچہ اس نے فرمایا: ﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَھَا﴾ اور دوسری آیت میں فرمایا ہے: ﴿وَمَا جَعَلَ عَلَیْکُمْ فِی الدِّیْنِ مِنْ حَرَجٍ﴾ انتھیٰ۔نیز کتبِ عقائد میں لکھا ہوا ہے کہ’’الفعل مع الاستطاعۃ ‘‘ [فعل و عمل استطاعت کے ساتھ (مقید) ہے] سورۃ النساء: یہ پوری سورت مدنی ہے۔امام قرطبی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ ایک آیت کے سوا ساری مدنی ہے اور
Flag Counter