Maktaba Wahhabi

764 - 871
ہے،کیوں کہ یونانی ملتِ نصرانیہ کے خواص میں مستعمل ہے،جیسے اہلِ اقادیمیا جو اسبانیا،فرانس اور نمسہ میں،جو کثیر ممالک ہیں۔ان کے علوم اور کتب کی اصل یہی یونانی ہے۔ 3۔تیسری وجہ یہ ہے کہ ابو الخیر رحمہ اللہ کا یہ کہنا کہ بلادِ اسلام میں اس رومی کتابت کو جاننے والے ناپید ہیں،غلط ہے،کیونکہ بلادِاسلام میں رومی زبان کو جاننے والے بے شمار ہیں۔آج کی دنیا میں جو رومی زبان مستعمل ہے،وہ تھوڑی سے تحریف کے ساتھ یونانی زبان ہے۔ہاں ! روم کے کافروں میں جو کتابت مستعمل ہے،وہ یونانی کتابت کے علاوہ ہے۔ 4۔چوتھی وجہ یہ ہے کہ سریانی اور عبرانی کتابت کو بلادِ اسلام میں مستعمل کہنا بھی غیر مناسب بات ہے،کیونکہ سریانی قدیم خط ہے،بلکہ وہ تمام خطوط سے پرانا خط ہے،جو سوریا کی طرف منسوب ہے اور سوریا ایک شامی ملک ہے۔اس کے اہل نیست و نابود ہو چکے ہیں اور ان کا کوئی نشان باقی نہیں ہے،جیسا کہ تواریخ میں یہ بات ثابت ہے۔وہ عبرانی جو یہود میں مستعمل ہے،اس کا ماخذ عربی لغت اور خط ہے۔عبرانی زبان لفظ و خط میں عربی کے مشابہ ہے،لیکن یہ مشابہت بہت ہی قلیل ہے۔ عربی قلم و کتابت کے سوا تمام اقلام و کتابتیں ترتیب ابجد پر مرتب ہیں۔عربی،سریانی،مغلی،یونانی،رومی اور قبطی کے سوا تمام اقلام منفصل ہیں اور بائیں جانب سے دائیں جانب لکھی جاتی ہیں۔جب کہ عربی،سریانی اور عبرانی دائیں جانب سے بائیں جانب کو جاتی ہیں،اسی طرح ترکی اور فارسی ہیں [یہی حال اردو کا بھی ہے]۔ سریانی خط: خطِ سریانی کی تین قسمیں ہیں : المفتوح المحقق: اس کا نام’’اسطریحالا‘‘ رکھا جاتا ہے اور یہ سریانی خطوط میں سب سے بلند مرتبہ ہے۔ الشکل المدور: اس کو’’خطِ ثقیل‘‘ بھی کہا جاتا ہے اور اس کا نام’’اسکولینا‘‘ ہے۔یہ سریانی خطوط میں سب سے زیادہ خوب صورت خط ہے۔
Flag Counter