Maktaba Wahhabi

148 - 871
’’أي الموت حاجز بینہ وبین دخولہ الجنۃ،فإذا تحقق وانقضی حصل دخولہ ومنہ قولہ صلی اللّٰه علیہ وسلم الْمَوْتُ قَبْلَ لِقَائِ اللّٰہِ‘‘[1] [یعنی موت ہی اس کے اور دخولِ جنت کے درمیان حائل ہے۔جب موت ثابت ہو جائے گی تو اسے جنت کا دخول حاصل ہو جائے گا۔اسی قسم کا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے پہلے موت…] بے فنائے خود میسر نیست دیدار شما میفروشد خویش را اول خریدارِ شما [فنا ہوئے بغیر تیرا دیدار میسر نہیں،لہٰذا تیرے پہلے خریدار نے اس کے لیے اپنے آپ کو بیچ دیا ہے] علامہ سعدالدین تفتازانی رحمہ اللہ کہتے ہیں : ’’معنی الحدیث أنہ لم یبق من دخول شرائط الجنۃ إلا الموت فکأن الموت یمنع،ویقول لا بد من حضورہ أوّلا لیدخل الجنۃ ‘‘[2] انتھیٰ۔ [حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جنت میں داخلے کی شرائط میں سے موت کے سوا کوئی شرط باقی نہیں رہتی۔گویا موت ہی اسے جنت میں داخل ہونے سے روکتی ہے۔چنانچہ فرماتے ہیں کہ جنت میں داخل ہونے سے پہلے اس کا آنا ضروری ہے] یہ بات معلوم ہے کہ جنت میں دخول حشر کے بعد ہو گا،اس لیے یہاں سے مراد روح کا دخول ہے یا ایمان پر خاتمہ مراد ہے اور اس دخول کا وقوع اپنے وقت پر ہو گا،حالانکہ حدیث کو ظاہر لفظ پر محمول کرنے سے کوئی چیز مانع نہیں ہے اور اللہ کا فضل بہت وسیع ہے۔کذا في الفیض القدسي للسیوطي۔[3] غلط قراء ت: برہان میں کہا ہے کہ امام و ماموم کے لیے اس (آیۃالکرسی) کا پڑھنا مستحب ہے،لیکن بعض مشائخ کہتے ہیں کہ نماز کے بعد جہر سے نہ پڑھے،بلکہ اخفا کرے۔بعض نے کہا ہے کہ جہر جائز ہے۔اذکار و آیات کی قراء ت میں ایک خرابی یہ کی جاتی ہے کہ حروف کو کم و بیش کر دیتے ہیں،یہ سخت مکروہ ہے،بلکہ یہ بالاجماع تمام اوقات میں حرام ہے۔یہ لوگ اﷲ کا ذکر کرتے ہیں،لیکن اس کی عبارت
Flag Counter