Maktaba Wahhabi

608 - 871
مشیتِ الٰہی کے تقاضے کے مطابق تیئس (۲۳) سال کی مدت میں تھوڑا تھوڑا کر کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا۔اس نزول کے وقت اس کی ترتیب متفرق اور اس ترتیب کے سوا تھی،جس کی اب مصحف سے تلاوت کی جاتی ہے۔ تفسیر خازن میں ترتیبِ نزول کو ایک کے بعد دوسری سورت کے طرز پر بیان کیا گیا ہے۔مکی اور مدنی سورتوں کی الگ الگ نشان دہی کی گئی ہے۔تفسیر کے مصنف نے کہا ہے کہ بعض سورتوں کے مکی اور مدنی ہونے میں اختلاف ہے۔ قرآن مجید کی قراء ات: قرآن مجید سات قراء توں پر نازل ہوا ہے،چنانچہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((إِنَّ ھٰذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلیٰ سَبْعَۃِ أَحْرُفٍ،فَاقْرَأُوْا مَا تَیَسَّرَ مِنْہُ)) [1] [یقینا یہ قرآن سات حروف میں اتارا گیا ہے،ان میں سے جس میں آسانی سے پڑھ سکو،پڑھو] قراء ات میں اہلِ علم کا اختلاف: اہلِ علم کا اس بارے میں اختلاف ہے کہ سات قراء ات سے کیا مراد ہے؟ بعض نے کہا ہے کہ ان سے مراد تسہیل ہے،حصر مراد نہیں ہے۔اکثر اہلِ علم اس طرف گئے ہیں کہ یہ حصر ان سات قراء توں میں محصور ہے،پھر انھوں کا کہنا ہے کہ ان سات قراء توں سے مراد یہ سات معانی ہیں : 1۔وعد2۔وعید3۔محکم4۔متشابہ5۔حلال و حرام6۔قصص و امثال7۔امر و نہی۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ اِدغام،اِظہار،تفخیم،ترقیق،مد،قصر اور امالہ سے قرآن مجید کی تلاوت اور اس کے کلمات بولنے کی کیفیت کا بیان ہے،کیوں کہ ان وجوہ کے اعتبار سے لوگ مختلف اللغات تھے۔اس لیے حق تعالیٰ نے چاہا کہ ہر انسان پرقرآن مجید کی قراء ت کو آسان کر دیا جائے،تاکہ ہر شخص اپنی لغت کے مطابق اسے پڑھ سکے اور اس کی زبان سے یہ آسانی کے ساتھ تلاوت ہو سکے۔ ابو عبیدہ رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ اس سے مراد لغاتِ عرب سے سات لغتیں ہیں۔لغتِ تمیم اور لغتِ
Flag Counter