Maktaba Wahhabi

289 - 871
اسی طرح تحلیلِ خمر کا نسخ اﷲ کے ارشاد: ﴿اِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَیْسِرُ﴾ [المائدۃ: ۹۰] [بات یہی ہے کہ شراب اور جوا شیطانی عمل ہیں ] سے۔تحریم مباشرت کا نسخ اﷲ تعالیٰ کے ارشاد: ﴿فَالْئٰنَ بَاشِرُوْھُنَّ﴾ [البقرۃ: ۱۸۷] [تو اب ان سے مباشرت کرو] سے اور صومِ یوم عاشورا کا نسخ اس کے ارشاد: ﴿فَمَنْ شَھِدَ مِنْکُمُ الشَّھْرَ فَلْیَصُمْہُ﴾ [البقرۃ: ۱۸۵] [تو تم میں سے جو اس مہینے میں حاضر ہو وہ اس مہینے کا روزہ رکھے] سے۔اس کی مثالیں بہت زیادہ ہیں۔[1] 11۔فعل اور قول کا نسخ: جمہور کے نزدیک سنت میں سے کوئی فعل قول کا ناسخ ہے،جیسے کہ قول فعل کا ناسخ ہے اور اسی میں سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چور کے بارے میں یہ ارشاد: ((فَإِنْ عَادَ فِيْ الْخَامِسَۃِ فَاقْتُلُوْہٗ)) [2] [تو اگر وہ پانچویں مرتبہ پھر چوری کرے تو اسے قتل کر دو]ہے۔جب چور کو پانچویں بار لائے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قتل نہیں کیا،تویہ ترک اس قول کا ناسخ ہوگا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلثَّیِّبُ بِالثَّیِّبِ جَلْدُ مِائَۃٍ وَالرَّجْمُ)) [3] [شادی شدہ کے شادی شدہ سے زنا کی صورت میں سو درے مارے جائیں اور رجم کیا جائے] اس کے بعد ماعز رحمہ اللہ کو رجم کیا،کوڑے نہیں مارے۔[4] لہٰذا یہ ترک رجم کے سزاوار سے کوڑوں کا ناسخ ہوگا۔ایسے ہی صحیح میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازے کے لیے کھڑا ہوناثابت ہے اور اس کے بعد ترک کردیا،لہٰذا یہ اس ثابت فعل کا نسخ ہوگا۔[5] نیز ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((صَلُّوْاکَمَا رَأَیْتُمُوْنِيْ أُصَلِّيْ)) [6] [ویسے نماز ادا کرو،جیسے تم نے مجھے نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا ہے] اس کے بعد اس کے علاوہ عمل کیا جو پہلے کرتے تھے اور بعض افعال کو ترک کردیا،تو یہ اس کا ناسخ ہوگا اور جو اسے نہیں مانتا اس کے پاس عقل وشریعت سے کوئی دلیل نہیں۔
Flag Counter