Maktaba Wahhabi

378 - 871
اور جوا] نے منسوخ کردیا۔بعض نے آیت کا معنی یہ کیا ہے کہ کھجور اور انگورکے پھل رزقِ حسن تھے تو تم نے اس سے سکر (شراب) بنالیا،اس تقدیرپر یہ آیت منسوخ نہیں ہوگی۔ دوسری آیت: ﴿فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا عَلَیْکَ الْبَلٰغ﴾ [النحل: ۸۲] [پھر اگر وہ پھر جائیں تو تیرے ذمے تو صرف واضح پیغام پہنچا دینا ہے] کہتے ہیں کہ یہ آیت،آیتِ قتال سے منسوخ ہے۔در حقیقت اس میں ان کے پیٹھ پھیرنے پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو دلاسا دینا اور تمہید عذر ہے کہ آپ کا فرض صرف پیغام رسانی ہے،لہٰذا محکم ہوگی۔ تیسری آیت: ﴿وَ جَادِلْھُمْ بِالَّتِیْ ھِیَ اَحْسَن﴾ [النحل: ۱۲۵] [اور ان سے اس طریقے کے ساتھ بحث کر جو سب سے اچھا ہے] کہتے ہیں کہ یہ آیتِ سیف سے منسوخ ہے۔لیکن صحیح یہ ہے کہ یہ آیت محکم ہے،کیونکہ یہ دلائلِ قطعیہ،جو یقین کا فائدہ دینے والے ہیں،کے ذریعے یا دلائلِ ظنیہ،اقناعیہ موجبۂ تصدیق،مقدماتِ مقبولہ کے ذریعے زبان سے مجادلہ ہے اور وہ تلواروں اور نیزوں سے مجادلہ ہے۔دعوت کے یہی دو طریقے ہیں اور یہی دونوں آیتوں کے درمیان تطبیق ہے۔[1] واللّٰه أعلم۔ سورت بني إسرائیل: یہ سورت تین آیات کے سوا مکی ہے۔بعض کے نزدیک اس میں صرف دو آیات منسوخ ہیں۔ پہلی آیت: ﴿وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْھُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًا﴾ [بني إسرائیل: ۲۴] [اور کہہ اے میرے رب! ان دونوں پر رحم کر جیسے انھوں نے چھوٹا ہونے کی حالت میں مجھے پالا] سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا ہے کہ اس کے بعد اس آیت: ﴿مَا کَانَ لِلنَّبِیِّ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْٓا اَنْ یَّسْتَغْفِرُوْا لِلْمُشْرِکِیْنَ وَ لَوْ کَانُوْٓا اُولِیْ قُرْبٰی﴾ [التوبۃ: ۱۱۳] [اس نبی اور ان
Flag Counter