Maktaba Wahhabi

525 - 871
اور عمدہ تلخیص کے ساتھ روز مرہ سلیس عبارت میں جمع کیا ہے۔نیز اس پر اپنی طرف سے کئی چیزوں کا اضافہ کیا ہے اور اس کو اپنی تفسیر کبیر کا،جس کا تاریخی نام’’فتح البیان في مقاصد القرآن‘‘ ہے،مقدمہ قرار دیا ہے۔لہٰذا ناظر غیر مناظر کو،جو حق میں سرگرداں اور انصاف کا دل دادہ ہے،چاہیے کہ وہ پہلے اس جریدے کے مطالب سے حظ اٹھائے اور اس کے بعد تفسیر موصوف اور دیگر کتب تفسیریہ میں اپنی حق پسند فیاض طبع اور اپنے اقبال مند دل کو گردش کرنے اور دوڑ دھوپ کرنے کی اجازت و رخصت دے،تقدیر ازل کے مطابق فوائد،علوم اور تحقیقاتِ علمِ تفسیر سے اپنا حصہ اور نصیب حاصل کرے اور امتِ مر حومہ کے اس حقیر و ناچیز کے حق میں دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور ثنا کے لیے زبان کھولے۔اس تاریخی مقالے کا نام’’إکسیر في أصول التفسیر‘‘ رکھا گیا ہے،جو کتابِ عزیز کے فہم و دراست کے سرمائے کے گرد گھومتا ہے۔ ترتیبِ کتاب: یہ رسالہ ایک مقدمے،دو مقاصد اور ایک خاتمے پر مشتمل ہے۔مقدمے میں کتاب اللہ کی تعریف اور اس کے فضل و تعظیم کا بیان ہے۔مقصدِ اوّل میں اصولِ علم تفسیر اور جو اس کے مناسب ہے،اس کا بیان ہے۔مقصدِ دوم مذکورہ بالا علم کی تالیفات کے بیان میں ہے،جب کہ خاتمے میں اہلِ تفسیر کے طبقات کو بیان کیا گیا ہے۔ یقینا میں ایک ایسے دور میں ہوں،جس دور کے لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں کو کینے اور حسد سے بھر دیا ہے،حتیٰ کہ وہ ان کے جسم میں خون کی طرح گردش کرتا ہے۔وہ ایک ایسی قوم ہے،جس پر جہالت نے غلبہ پا لیا ہے،دنیا کی محبت نے ان کی آنکھوں کو پھوڑ کر انھیں اندھا کر دیا اور انھیں بہرا بنا دیا ہے۔انھوں نے شریعت کے علم سے پہلو تہی کر لی ہے اور اسے بھلا دیا ہے۔وہ فلسفہ اور حکمت کے علم پر جھک گئے ہیں اور اسی کی درس و تدریس میں مشغول ہو گئے ہیں۔انھوں نے اپنے فلسفیوں کی تقلید کرتے ہوئے کتاب اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو اپنی پشتوں کے پیچھے پھینک دیا ہے۔وہ بدعتیوں کے پیچھے چل کر ایسی جگہوں میں پہنچ گئے ہیں،جہاں پر پاؤں پھسلتے ہیں اور ایسا کر کے انھوں نے فانی زندگی کو باقی رہنے والی نعمتوں پر ترجیح دی ہے۔وہ محض حکما (فلاسفہ) اور
Flag Counter